فلسطین: اسرائیلی پولیس ایک بار پھر مسجد اقصیٰ میں داخل ہوگئی، اور مسجد کے صحن میں عبادت میں مصروف فلسطینوں کوشدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
تفصیلات کے مطابق اسرائیلی پولیس مسجد اقصیٰ کے احاطے میں ایک بار پھر داخل ہوئی جب نمازی صبح کی نماز کے لیے جمع ہوئے تھے، دو دن قبل جمعہ کو مسجد میں چھاپے کے دوران سینکڑوں مسلمانوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔
اسرائیلی اہل کاروں نے مسجد اقصیٰ کے صحن میں عبادت میں مصروف فلسطینیوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا، اور 2 فلسطینی نوجوانوں کو گرفتار کر کے لے گئی، جمعے کے روز ہونے والے حملے میں بھی ڈیڑھ سو سے زائد فلسطینیوں کو زخمی کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز اسرائیلی انتہا پسند گروہ نے مسجد اقصیٰ پر حملے کی دھمکی دی تھی۔
انتہائی دائیں بازو کے یہودی گروپ ”ریٹرن ٹو دی ٹیمپل ماؤنٹ‘ کی جانب سے مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے اور بکرے کی قربانی دینے والے کو نقد انعام دینے کی پیشکش کے بعد کشیدگی بہت زیادہ ہو گئی ہے، یہ یہودیوں کی مذہبی رسم ہے جو مسجد کے اندر ممنوع ہے اور اس سے مزید اشتعال پیدا ہوگا۔
Israeli occupation forces attack Palestinians inside Al Aqsa Mosque. Tension has been building & this Israeli violence & increased repression will only exacerbate an already dangerous situation. pic.twitter.com/e1JbGc2TV5
— James J. Zogby (@jjz1600) April 15, 2022
جمعے کے روز 300 سے زائد فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا تھا جس کے بارے میں حقوق پر نظر رکھنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ 20 سال سے زائد عرصے میں ایک گھنٹے کے دوران، اور کسی ایک مقام پر یہ سب سے بڑی اجتماعی گرفتاری تھی۔
جمعے کو آن لائن گردش کرنے والی ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ پولیس آنسو گیس اور سٹن گرینیڈز پھینک رہی ہے جب کہ جواب میں فلسطینی پتھر پھینک رہے ہیں۔
Israel wants to silence the truth.
Israeli troops in Al Aqsa Mosque, attack journalist Rami Khatib to prevent him from documenting their barbarity against Palestinian worshipers.
Rami's hand was broken.#AlAqsaUnderAttackpic.twitter.com/4NbG2AsGHy— Palestine Info Center (@palinfoen) April 15, 2022
اسرائیل نے مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس کے درمیان رابطے کے لیے استعمال ہونے والی تمام گزرگاہیں بند کرنے کا اعلان کیا ہے، یہودیوں کے مذہبی تہوار کی آڑ میں فلسطینیوں کے خلاف طاقت کا استعمال شروع کر دیا گیا ہے، اس نام نہاد تہوار کے موقع پر یہودیوں کی بڑی تعداد مسجد اقصیٰ میں داخل ہو گئی تھی، دوسری طرف فلسطینی روزہ داروں نے انتہا پسند یہودیوں کو روکنے کی کوشش کی، اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ یہ بندش ہفتے کی شام تک جاری رہے گی۔