تازہ ترین

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

طالبان رہنماؤں پر سفری پابندیاں عائد کرنے کا معاملہ، سلامتی کونسل میں اختلاف

اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے ارکان حالیہ اجلاس میں طالبان کے بعض عہدیداروں کو سفری پابندیوں سے استثنیٰ دینے پر منقسم رہے جبکہ چین اور روس نے حمایت کی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ سکیورٹی کونسل کے چند ارکان نے طالبان کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالی اور دہشت گردی سے لڑنے میں ناکامی کو بنیاد بنایا ہے۔

اے آروائی نیوز براہِ راست دیکھیں live.arynews.tv پر

سفارتی ذرائع کے مطابق سکیورٹی کونسل کے حالیہ اجلاس میں چین اور روس نے سفری پابندیوں سے استثنیٰ میں توسیع کی حمایت کی ہے جبکہ اکثر مغربی ممالک کا خیال ہے کہ استثنیٰ کی فہرست میں سے مزید طالبان رہنماؤں کو نکالا جائے۔

گزشتہ ہفتے سکیورٹی کونسل کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے چین نے کہا تھا کہ سفری پابندیوں سے استثنیٰ ضروری ہے، اسے انسانی حقوق سے جوڑنا نقصان دہ ہوگا۔

اجلاس میں افغانستان کے دارالحکومت کابل میں القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کی ڈرون حملے میں ہلاکت نے طالبان کی جانب سے دہشت گردوں کو پناہ نہ دینے کے وعدے پر بھی سوال اٹھائے ہیں۔

سکیورٹی کونسل کے 15 ارکان پر مشتمل ’سینکشنز کمیٹی‘ نے جون میں طالبان رہنماؤں کو دیے گئے استثنیٰ میں مزید دو ماہ کی توسیع کی تھی تاہم بچیوں کی تعلیم پر پابندی اور خواتین کے حقوق کی پامالیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے وزارت تعلیم کے دو عہدیداروں کو بین الاقوامی سفر کی رعایت نہیں دی تھی۔

طالبان کے قائم مقام نائب وزیر تعلیم سید احمد شاہد خیل اور نائب وزیر برائے ہایئر ایجوکیشن عبدالباقی حقانی پر دوبارہ سفری پابندیاں عائد کر دی گئی تھیں تاہم طالبان کے وزیر خارجہ عامر خان متقی بھی ان تیرہ رہنماؤں کی فہرست میں شامل ہے جنہیں سفری پابندیوں سے استثنیٰ دیا گیا ہے۔

افغان وزارت خارجہ کے ترجمان نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں سکیورٹی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ پابندیوں کو دباؤ ڈالنے کے آلہ کار کے طور پر نہ استعمال کرے اور تمام طالبان رہنماؤں پر سے پابندیاں ختم کی جائیں۔

واضح رہے کہ سیکیورٹی کونسل کی قراداد 2011 کے تحت 135 طالبان رہنماؤں پر پابندیاں عائد ہیں جن میں سفری پابندی اور اثاثے منجمند ہونا شامل ہے۔

ان رہنماؤں میں سے 13 کو سفری پابندیوں سے استثنیٰ دیا گیا تھا تاکہ وہ غیر ملکی عہدیداروں سے ملاقات کی غرض سے بیرون ممالک سفر کر سکیں، تاہم گزشتہ جمعے کو استثنیٰ کی مدت ختم ہو گئی تھی جب آئرلینڈ نے مزید ایک ماہ کی توسیع پر اعتراض اٹھایا۔

Comments

- Advertisement -