اٹلی کی ایک بندرگاہ پر کام کرنے والے ورکرز نے فلسطینیوں سے یکجہتی کے اظہار کے لیے ایک بحری جہاز پر اسلحے کی کھیپ لادنے سے دوبارہ انکار کر دیا ہے جو اسرائیل بھیجا جا رہا تھا۔
عرب نیوز کے مطابق شمال مشرقی اٹلی کے ریوینا بندرگاہ میں ٹریڈ یونینوں کے ذریعے ہڑتال کا اعلان کیا گیا تھا جب انہیں معلوم ہوا کہ ایک جہاز ایشیاٹک لبرٹی کے بارے میں توقع کی جا رہی ہے کہ اسے اسرائیلی بندرگاہ اسودوڈ کے لیے تیار کردہ ہتھیاروں سے لادنا پڑے گا۔
سی جی آئی ایل یونین سے تعلق رکھنے والی مارسیلو سانٹرییلی نے عرب نیوز کو بتایا کہ ہم اٹلی سے اسرائیل جانے والے ہتھیاروں کی روانگی کو کسی بھی طرح قانونی حیثیت نہیں دینا چاہتے تھے لہٰذا ہم نے اس جہاز کو لوڈ کرنے سے انکار کر دیا۔
انہوں نے بتایا کہ ہتھیاروں کی سپلائی میں اپنے کام سے انکار کرنا ہمیں مہنگا پڑتا ہے کیونکہ ایسا کرنے سے ہماری تنخواہ کا ایک حصہ کاٹ لیا جاتا ہے مگرعام شہریوں کے قتل میں معاونت کو کسی بھی قسم کی تنخواہ سے جواز فراہم نہیں کیا جا سکتا ہے۔
مارسیلو سانٹرییلی نے مزید کہا کہ ریوینا بندرگاہ کے کارکن بخوبی واقف ہیں کہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے حق میں ان کا عمل دور دور تک تنازعات کے حل کے لیے فیصلہ کن اقدام بھی تشکیل نہیں دے سکتا لیکن ہمارا خیال ہے کہ پیغام بھیجنا ضروری تھا۔
پر امن طور پر جنگ کی مخالفت کرنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ جب بھی موقع میسر آئے اس کے خلاف فعال طور پر مؤقف اختیار کریں۔
ٹریڈ یونین کی ایک آزاد تنظیم یونین سینڈاکال دی بیس نے کہا کہ ایک بات طے ہے کہ فلسطین کے ساتھ تنازع کے باعث اسرائیل کے لیے ہتھیار اٹلی سے نہیں روانہ ہوں گے کم سے کم ریوینا بندرگاہ سے نہیں۔
مارسیلو سانٹرییلی نے کہا کہ ہم کارکنوں کے لیے اور امن کے قیام میں مدد کرنے کے واحد راستہ میں ان کی شمولیت کے لیے اسے اپنی فتح سمجھتے ہیں۔
واضح رہے کہ رواں ماہ 20 مئی کو بھی اٹلی کی اسی بندرگاہ پر کام کرنے والے ورکرز نے فلسطینیوں سے یکجہتی کے اظہار کے لیے ایک بحری جہاز پر اسلحے کی کھیپ لادنے سے انکار کر دیا تھا جو اسرائیل بھیجا جا رہا تھا۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق شمالی اٹلی کی مرکزی کمرشل پورٹ ٹسکنی میں ایک آزاد ٹریڈ یونین کی نمائندگی کرنے والے کوآرڈینیٹر گیووانی سیراولو نے بتایا کہ ہم نے فیصلہ کیا کہ کہہ دیں کہ بہت ہو گیا۔
انہوں نے عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہماری بندرگاہ پر جب کبھی اسلحے کی کھیپ اتاری جاتی ہے یا پھر لوڈ کی جاتی ہے تو ہم اس میں مداخلت کرتے ہیں ہم متعلقہ حکام سے کہتے ہیں کہ ان ہتھیاروں کی سپلائی روکی جائے خاص طور پر اگر یہ ایسے علاقوں میں بھیجے جا رہے ہوں جہاں ان کو عام شہریوں کے خلاف استعمال کیا جاتا ہو۔
ٹریڈ یونین کے کوآرڈینیٹر گیووانی سیراولو کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود بھی اگر یہ ہتھیار اس بندرگاہ پر آتے ہیں تو ہم وہ سب کرتے ہیں جو ممکن ہو جیسا کہ ان کی لوڈنگ یا ان لوڈنگ سے انکار کر دینا۔