کراچی: پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ سانحات کے بعد نئے سانحے کا انتظار کرنا بدقسمتی ہے، ملک میں اُس وقت تک امن و امان قائم نہیں ہوگا جب تک سیاسی عسکری ادارے پالیسی نہیں بنائیں گے۔
پاکستان ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مصظفیٰ کمال نے کہا کہ ہر سانحے کے بعد قوم کو امید دلائی جاتی ہے کہ عسکری اور سیاسی قیادت مل کر دہشت گردوں کا خاتمہ کرے گی مگر افسوس کے ہر سانحے کے بعد قوم کو نئے سانحے کا انتظار کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی پر مکمل قابو پانے کے لیے نیا ماسٹر پلان بنانے کی ضرورت ہے ، اب بھی وقت ہے کہ حکومت اور عسکری اداروں کے سربراہان سرجوڑ کربیٹھیں اور ایک مضبوط لائحہ عمل بنائیں۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ اگر اب بھی کوئی حکمت عملی نہیں بنائی گئی تو قوم کی مائیں اسی طرح اپنے جگر گوشوں کی لاشیں اٹھاتی رہیں گی اور حکمرانوں پر ہر دفعہ کی طرح کوئی اثر نہیں ہوگا۔
پی ایس پی کے سربراہ نے سوال کیا کہ رینجرز کو پنجاب میں بھیجنے سے کیا امن قائم ہوسکتا ہے؟ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سیاسی اور عسکری قیادت کو ایک دوسرے پر الزامات لگانے کے بجائے صحیح سمت میں حکمت عملی مرتب کرنی ہوگی تاکہ آپریشن کے اچھے ثمرات نکلیں۔
پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ آج مسلمانوں کی ایسی صورتحال ہوگئی ہے کہ 13 سال کا بچہ خودکش دھماکا کر کے اپنے ہی بھائیوں کو اور خود شہید ہونا چاہتا ہے، حکومت کے پاس ایسے لوگوں کو راہ راست پر لانے کے لیے کوئی واضح حکمت عملی نہیں ہے۔