تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

جلیل قدوائی: اردو ادب کا ایک معتبر نام

اردو ادب میں جلیل قدوائی کو ایک معتبر شاعر، افسانہ نگار، محقّق و نقّاد اور مترجم کی حیثیت سے یاد کیا جاتا ہے۔ وہ اپنی ادبی صحافت کے لیے بھی مشہور رہے۔ یکم فروری 1996ء کو جلیل قدوائی اسلام آباد میں وفات پاگئے تھے۔ آج ان کی برسی ہے۔

جلیل قدوائی 16 مارچ 1904ء کو اناؤ (اودھ) میں پیدا ہوئے تھے۔ علی گڑھ اور الہ آباد یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے شعبۂ اردو میں لیکچرر مقرر ہوگئے۔ حکومتِ ہند کے محکمۂ اطلاعات و نشریات میں اسسٹنٹ انفارمیشن افسر کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ تقسیمِ ہند کے بعد وہ پاکستان چلے آئے اور یہاں وزارتِ اطلاعات و نشریات سے وابستہ ہوئے اور کئی اہم عہدوں پر خدمات انجام دیں۔

جلیل قدوائی نے شاعری اور افسانہ نگاری کے ساتھ علمی و ادبی مضامین، تبصرے اور تنقید بھی لکھی۔ انھوں نے متعدد شعرا کا کلام بھی مرتب کیا۔ ان کی تصانیف میں چند اکابر، چند معاصر، گلدستہ تنقید، تذکرے اور تبصرے (تنقید)، قطراتِ شبنم، مکتوباتِ عبد الحق (ترتیب)، شعری مجموعے خاکستر پروانہ، نقش و نگار، نوائے سینہ تاب اور، حیاتِ مستعار (خود نوشت)، سیرِ گل (افسانہ)، اصنام خیالی (مختصر افسانے) جب کہ مانا دانا اور ماموں‌ جان ڈراموں کے تراجم ہیں۔

Comments

- Advertisement -