جماعت اسلامی کراچی کے تحت گزشتہ روز قائد آباد تا گورنر ہاؤس ”حق دو کراچی ریلی“اور گورنر ہاؤس پر رات گئے تک جاری رہنے والے دھرنے کے اختتام پر 17نکاتی اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔
دھرنے سے امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے اختتامی خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اہل کراچی کے گھمبیر مسائل حل نہ ہوئے اور تین کروڑ عوام کو ان کے جائز و قانونی حقوق نہ ملے، مطالبات نہ پورے کیے گئے اور شہر کی ابتر حالت میں بہتری نہ آئی توجماعت اسلامی عید الفطر کے بعد یا رمضان المبارک میں بھی وزیر اعلیٰ ہاؤس پر زبردست دھرنا دے گی۔
دھرنے سے نائب امیر کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی، پبلک ایڈ کمیٹی کے سکریٹری نجیب ایوبی،پاسلوکے سکریٹری حیدر گبول،جماعت اسلامی کراچی کے منارٹی ونگ کے صدر یونس سوہن ایڈوکیٹ،سکھ برادری کے انیل کپور سنگھ اور بوہری برادری کے نمائندے برہان الدین نے بھی خطاب کیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کراچی کے گھمبیر مسائل کے حل اور تین کروڑ سے زائد عوام کے جائز اور قانونی حقوق کے لیے ضروری ہے کہ وفاقی حکومت فوری طور پر کراچی میں درست مردم شماری کرائے اور حکومت سندھ اس کے انعقاد میں اپنا کردار ادا کرے۔ کراچی کی آبادی کسی بھی صورت 3 کروڑ سے کم نہیں لہذا کراچی کی قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستیں اور یو نین کو نسلوں کی تعداد اسی حساب سے متعین کی جائے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کوٹہ سسٹم فوری طور پر ختم کیا جائے اور ہر سیٹ پر داخلے اور نوکریاں صرف اور صرف میرٹ کی بنیاد پر دی جائیں۔ سرکاری اداروں میں کراچی کے نوجوانوں کو ملازمتیں دی جائیں۔ کراچی کی اسامیوں پر جعلی ڈومیسائل کی بنیاد پر بھرتی بند کی جائے اور کراچی کے اداروں میں مقامی افراد کو اسامیوں پر تعینات کیا جائے۔ کراچی وفاقی حکومت کو اس کے بجٹ کا تقریبا55 فیصد اور حکومت سندھ کو تقریبا95فیصد ادا کرتا ہے۔ کراچی سے جمع شدہ ر یو نیو کا کم از کم 15 فیصد حصہ کراچی پر خرچ کیا جائے۔
اعلامیہ کے مطابق موجودہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 بدنیتی پر مبنی ایک غاصبانہ اور ناکارہ قانون ہے اس کی بنیاد پر سندھ کے بلدیاتی اداروں کے وسائل اور اختیارات حکومت سندھ نے غصب کر لئے ہیں۔ یہ آئین کے آرٹیکل A-140 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اس کی جگہ با اختیار (شہری حکومت)کا نظام نافذ کیا جائے۔ فوری طور پر بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں۔ کراچی کو میگا میٹرو پولیٹن سٹی کے طور پر خصوصی حیثیت دی جائے میر کا انتخاب براہ راست کرایا جائے۔