ریاض/انقرہ : ترک تفتیش کاروں نے سعودی صحافی کے قتل کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے جنگل میں جمال خاشقجی کے اعضاء کی تلاش بھی شروع کردی جبکہ قونصل خانے سے لیے گئے نمونوں کا بھی ٹیسٹ لیا جارہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ترکی کی پولیس نے امریکی اخبار سے منسلک سعودی صحافی جمال خاشقجی کے مبینہ قتل کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے خاشقجی کی لاش اور اعضاء کی استنبول میں سعودی قونصل خانے کے قریب واقع جنگل اور کھیتوں میں تلاش شروع کردی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کیس کی تفتیش کرنے والی تحقیقاتی ٹیم نے سعودی قونصل خانے اور قونصل خانے کے رہائشی علاقے سے لیے گئے نمونوں کا طبی معائنہ کررہے ہیں کہ آیا وہ سعودی صحافی کے ڈی این اے سے مماثلت رکھتے ہیں یا نہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترکی کے ایک اعلیٰ سرکاری شخصیت نے اے بی سی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے خاشقجی کے مبینہ قتل کی آڈیو سنی تھی لیکن بعد میں انکار کردیا۔
واضح رہے کہ ترکی نے کہا تھا کہ معروف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگ ثبوت کے طور پر موجود ہے لیکن ان آڈیو اور ویڈیو کو عام نہیں کیا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ترکی میں سعودی صحافی کی گمشدگی اور مبینہ قتل سعودی عرب اور اس کے مغربی اتحادیوں درمیان کشیدگی کی وجہ کا بن سکتا ہے۔
خیال رہے کہ امریکی وزیر خزانہ اسٹیون میونچن اور برطانوی وزیر برائے عالمی تجارت لائم فوکس آئندہ ہفتے ریاض میں سرمایہ کاری متعلق منعقد ہونے والی کانفرنس میں شرکت کرنے سے انکار کردیا تھا۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ریاض میں سرمایہ سے متعلق کانفرنس کا انعقاد اپنے اصلاحاتی ایجنڈے کو پروموشن کےلیے کیا ہے۔
مزید پڑھیں : سعودی صحافی کے قتل کی آڈیو حاصل کرلی،ترک حکام کا دعوی
یاد رہے کہ سعودی صحافی کی گمشدگی سے متعلق ترک تحقیقاتی ٹیم نے دعوی کیا ہے کہ سعودی صحافی کے قتل کی آڈیو حاصل کرلی ہے، جمال خاشقجی کو وحشیانہ طریقے سے قتل کیا گیا اور لاش کے ٹکڑے کر کے تیزاب میں ڈالے گئے۔
حکام نے دعوی کیا ہے خاشقجی کو قتل کرنے کیلئے پندرہ افراد ریاض سے استنبول پہنچے، جنہوں نے انوسٹیگشن کے نام پر سعودی صحافی کو قتل کیا۔
دوسری جانب سعودی حکام نے سعودی صحافی کے قتل کے الزام کو مسترد کردیا۔
امریکی صدر کا کہنا ہے ترکی کے پاس قتل کے ثبوت ہیں تو ہمیں فراہم کئے جائیں، آڈیومیں کیا ہے ہمیں بتایا جائے۔
مزید پڑھیں : سعودی ولی عہد کے قریبی افسر کی نگرانی میں جمال خاشقجی کا مبینہ قتل ہوا، مغربی میڈیا
واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی اخبار نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے، قتل میں سعودی خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ افسران ملوث ہیں۔
خیال رہے جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو سعودی عرب کے قونصل خانے کی عمارت کے اندر جاتے دیکھا گیا، جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہیں، وہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر شدید تنقید کرتے رہے تھے اور یمن میں جنگ کے بعد ان کی تنقید مزید شدید ہوگئی تھی۔