تازہ ترین

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

’عدالت سے ریلیف نہ ملا تو ہم عوام سے کہیں گے کہ وہ بجلی کے بل جمع نہ کرائیں‘

جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ کے ای کیخلاف ’عدالت سے ریلیف نہ ملا تو ہم عوام سے کہیں گے کہ وہ بجلی کے بل جمع نہ کرائیں۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق جماعت اسلامی کے رہنما حافظ نعیم نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج پھر کے الیکٹرک سے متعلق خبر آئی ہے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز ختم نہیں کئے گئے، کوئی جماعت کے الیکٹرک کے خلاف بڑا اقدام نہیں کرتیں بلکہ اس حوالے سے ایک ہوجاتی ہیں، ہمارا اس سے متعلق ایک کیس عدالت میں ہے جس کی 22 ستمبر کو سماعت ہے، اگر عدالت سے ریلیف نہ ملا تو ہمارے پاس کوئی اور چارہ نہ ہوگا اور اہم لوگوں سے مشاورت کرکے کہیں گے کہ وہ بجلی کے بل ہی جمع نہ کرائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں یہ حکومت نا اہل ہے، اس وقت پورے صوبے میں ڈینگی پھیلا ہوا ہے، اسپتالوں کی حالت بہت خراب ہے، ساڑھے 4 ہزار سے زائد کیسز سامنے آچکے ہیں، مریضوں کے لیے بیڈ تک دستیاب نہیں ہیں، سیوریج کا نظام ٹھیک نہیں، کچرے پڑے ہوئے ہیں، 300 ارب کا بجٹ ہے، اگر فنڈنگ ہوتی ہے تو پیسہ کہا جاتا ہے، سندھ میں کورونا میں جو امداد آئی ہمیں سب پتہ ہے کہ کیسے وہ پیسے ہڑپ لیے گئے۔

حافظ نعیم نے کہا کہ ڈینگی سے ہمارے بچے اور جوان محفوظ نہیں ہیں، ہمارے پاس حکومت جتنے فنڈز نہیں ہیں لیکن پھر بھی ہم نے خود ڈینگی کے اسپرے کی مشینیں خریدی ہیں۔

رہنما جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ اللہ اللہ کرکے دوبارہ بلدیاتی الیکشن کی تاریخ طے ہوئی ہے، 23 اکتوبر تاریخ مقرر کی گئی ہے لیکن اس دن ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں انڈیا اور پاکستان کا میچ ہے اور اس کی وجہ سے ووٹنگ کا عمل کم ہوسکتا ہے، اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ پولنگ کی تاریخ کو تبدیل کرکے 22 یا 24 اکتوبر کیا جائے اور بیلٹ پیپر کا رنگ تبدیل کرکے اسے دوبارہ چھاپا جائے۔

Comments

- Advertisement -