تازہ ترین

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

جاپان کا ایٹمی بجلی گھر کے نہایت نقصان دہ پانی سے متعلق بڑا فیصلہ، چین کا ردِ عمل

ٹوکیو: حکومتِ جاپان نے ایٹمی بجلی گھر سے نکلنے والے نہایت نقصان دہ پانی سے متعلق بڑا فیصلہ کرتے ہوئے اسے مخصوص عمل سے گزارنے کے بعد سمندر میں چھوڑنے کا عندیہ دے دیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق جاپان کی حکومت نے مخصوص عمل سے گزارے گئے پانی کو سمندر میں چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے، یہ پانی تباہ شدہ فوکوشیما نیوکلیئر پاور پلانٹ کا ہے، جسے قومی ضوابط کے تحت طے کردہ معیار کے مطابق کم ترین سطح تک پتلا کرنے کے بعد سمندر میں چھوڑا جائے گا۔

جاپان کی ماہی گیری صنعت سے وابستہ افراد نے اس منصوبے کے خلاف آواز بلند کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ اس سے سمندری حیات کو نقصان پہنچنے کا شدید اندیشہ ہے۔

دوسری طرف چین نے جاپان کی جانب سے فوکوشیما ایٹمی پلانٹ کے جوہری فضلے سے آلودہ پانی کو سمندر میں چھوڑنے کے فیصلے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے، چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ فوکوشیما کا جوہری حادثہ دنیا کی تاریخ کا سب سے سنگین واقعہ ہے، اس میں بڑے پیمانے پر تابکار مادوں کے اخراج سے سمندری ماحول، فوڈ سیفٹی اور انسانی صحت پر دور رس اثرات مرتب ہوئے۔

جاپانی حکام کا کہنا تھا کہ استعمال شدہ پانی ناکارہ بجلی گھر کے احاطے میں موجود ٹینکوں میں ذخیرہ کیا جاتا ہے، یہ ٹینک آئندہ سال مکمل طور پر بھر جائیں گے، اس پانی کو ایڈوانسڈ لیکوئڈ پروسیسنگ سسٹم یعنی الپس سے گزار کر اس میں سے تابکار مادے خارج کیے جاتے ہیں، لیکن اس کے باوجود اس پانی میں تابکار ٹریٹیم کے ذرات برقرار رہتے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق اس پانی میں ٹریٹیم کی کثافت کو درکار معیار کے تحت چالیسویں حصے تک کم کیا جاتا ہے، جب کہ اس پانی کو پینے کے لیے قابل بنانا ہو تو عالمی ادارہ صحت کے درکار معیار کے مطابق تقریباً ساتویں حصے تک پتلا کیا جانا ضروری ہے۔

ادھر بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی ماہر ٹیم کی ایک جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر فوکوشیما کے جوہری پلانٹ سے ٹریٹیم سے آلودہ پانی کو سمندر میں چھوڑا گیا تو اس سے سمندری ماحول اور پڑوسی ممالک کے عوام کی صحت متاثر ہوگی۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جاپان نے تمام محفوظ طریقوں کو آزمائے بغیر اور پڑوسی ممالک اور عالمی برادری سے مکمل مشاورت کے بغیر فوکوشیما کے جوہری فضلے سے آلودہ پانی کو سمندر میں خارج کرنے کا یک طرفہ فیصلہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ جاپان میں 10 برس پہلے زلزلے اور سونامی نے فوکوشیما نیوکلیئر پلانٹ سمیت وسیع رقبے پر زبردست تباہی پھیلائی تھی، اس سانحے میں 18500 لوگ مارے گئے یا لاپتا ہو گئے تھے، سونامی نے جاپان کے شمال مشرقی ساحل کا 400 کلو میٹر علاقہ برباد کر دیا تھا۔ اس علاقے میں مٹی، پانی اور کھیتوں میں ایٹمی پلانٹ کی تابکاری کے باعث لوگوں کا وہاں جانا ممکن نہیں، جس کے باعث فوکوشیما کے میونسپل علاقوں کو نو گو ایریا قرار دے کر بند رکھا گیا ہے۔

Comments

- Advertisement -