تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

دھاتی تاروں سے جانور بنانے والا انوکھا آرٹسٹ

ٹوکیو: تانبے یا لوہے کے تاروں کو موڑنا اور انہیں شکل دینا کوئی آسان کام نہیں تاہم جاپان میں ایک ایسا ہونہار آرٹسٹ موجود ہے جو دھاتی تاروں کو موڑ کر انہیں مختلف شکلیں دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق جاپان کے چہری سوٹا موٹو دویکی کو یہ شوق بچپن سے ہی ہے اور وہ مختلف دھاتوں سے جانوروں، کیڑے مکوڑوں کی سمیت دیگر شبیہات تیار کرتے ہیں۔

جاپانی نوجوان نے سوشل میڈیا پر اپنے تیار کردہ مجسموں کی تصاویر سوشل میڈیا پر بنا کر شیئر کی تو وہ ایک حقیقی آرٹسٹ کے طور پر سامنے آئے جس کے بعد اب وہ باقاعدہ اپنے آرٹ کی نمائش بھی منعقد کرتے ہیں۔

آن لائن میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے جاپانی آرٹسٹ کا کہنا تھا کہ اس کام کا آغاز مکمل طور پر حادثاتی طور پر ہوا، میں جونیئر ہائی اسکول میں ٹینس بال کھیلنے والی ٹیم کا ممبر تھا تو ایک روز مجھے کورٹ میں سے لوہے کا تار پڑا ہوا ملا۔

اُن کا کہنا تھا کہ وقت گزارنے کے لیے میں نے اس تار سے کھیلنا شروع کیا تو اس کی مختلف شکلیں بننا شروع ہوئیں جس کے دوران مجھے یک دم خیال آیا کہ کیوں نہ دھاتی تاروں کی مدد سے کچھ ڈیزائن یا شکلیں بنانے کی کوشش کی جائے۔

جاپانی آرٹسٹ کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی جدوجہد کا آغاز کیا تو ابتدائی دنوں میں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تاہم میں نے مڑ کر نہیں دیکھا اور بالآخر ٹینس کو خیر باد کہہ کر اسی کام کی طرف لگ گیا۔

سوٹا موٹو دویکی کا کہنا ہے کہ میں کافی عرصے سے یہ کام کررہا ہوں تاہم جب سے میں نے اپنا کام انٹرنیٹ پر شیئر کرنا شروع کیا تو معلوم ہوا کہ میرے پاس ایک آرٹ موجود ہے جس کی دنیا قدر کرتی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ آج مجھے اس کام میں ایسی مہارت حاصل ہوگئی کہ سب کچھ بنا سکتا ہوں یہی وجہ ہے کہ لوگ میری چیزوں کو نمائش میں دیکھنے کے لیے آتے اور سوشل میڈیا پر مجھے فالو کرتے ہیں۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -