پیر, نومبر 17, 2025
اشتہار

سمندر کی قیمتی ترین ’’سوا‘‘ مچھلی کا پوٹا کروڑوں میں کیوں؟ مچھلی کی پہچان، فوائد اور مکمل معلومات

اشتہار

حیرت انگیز

قدرت کے خزانوں سے ہماری دنیا بھری پڑی ہے، ضروت ہے تو بس ان خزانوں سے روشناس ہونے کی اور انھیں کھوجنے کی۔ ہماری دنیا میں سمندر ایک ایسی جگہ ہے جس کا زمین کے تقریباً 3 فی صد حصے پر قبضہ ہے۔

امریکی سرکاری ادارے نیشنل اوشیانک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن (NOAA) کے مطابق زمین کا 71 فی صد حصہ پانی اور 29 فی صد خشکی پر مشتمل ہے۔ ایک اور امریکی سائنسی ایجنسی یو ایس جیولوجیکل سروے (USGS) کے مطابق زمین کے 71 فی صد پانی میں سے 97 فی صد کھارے یعنی کہ سمندری اور صرف 3 فی صد میٹھے پانی پر مشتمل ہے۔

نیشنل اوشیانک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن کے مطابق 91 فی صد سمندری انواع کی درجہ بندی ابھی ہونا باقی ہے، اور یہ کہ سمندروں کا 80 فی صد سے زیادہ حصہ بغیر نقشے کے، غیر مشاہدہ شدہ اور غیر دریافت شدہ ہے۔

اتنا بڑا حصہ سمندر کے زیر رقبہ ہونے کے باوجود بھی اب تک ماہرین اس کے صرف کچھ فی صد حصے کو ہی کھوجنے کے قابل ہوئے ہیں، بقایا 80 فی صد سے زیادہ حصہ کھوجے جانے کے بعد ان میں سے کیا کیا ذخائر نکلتے ہیں یہ تو وقت ہی بتائے گا۔ قدرت کے ان سمندری ذخائر میں سے ایک خزانہ پاکستان میں پائی جانے والی سوا مچھلی کی صورت میں 1844 کو جاپان کے پانیوں میں دریافت ہوئی تھی۔

یہ ایک ایسی مچھلی ہے جس کے لیے مچھیرے زندگی بھر تگ و دود کرتے ہیں اور ملنے پر ایک مفلس راتوں رات لکھ پتی اور کروڑ پتی بن جاتا ہے۔ سوا مچھلی میں ایسی کیا خاص بات ہے آئیے جانتے ہیں۔

نام اور رہائش گاہ


سوا مچھلی اقتصادی لحاظ سے سمندر کی ایک انتہائی اہم مچھلی ہے، اس کی اہمیت اس کے تیراکی کے مثانے (Swim Bladder یا Air bladder) سے ہے جسے چین میں شوق سے کروڑوں میں خریدا جاتا ہے۔ پاکستان میں اسے سوا اور کیری ( بلوچی) کہتے ہیں جب کہ انگریزی میں اسے Japanese meagre کہا جاتا ہے، اس کا سائنسی نام Argyrosomus Japonicus ہے۔

سوا پاکستان کے علاوہ بھارت، افریقہ، کوریا، جاپان، چین، ہانگ کانگ اور آسٹریلیا کے علاقوں میں پائی جاتی ہے۔ فشری میں سوا سے ملتی جلتی ایک اور مچھلی ’’سولی‘‘ یا ’’سویری‘‘ بھی ملتی ہے، مچھلی فروش سویری کو سوا کے نام پر بیچتے ہیں۔ سوا کا گوشت (پوٹا نکال کے) 1000 سے 1500 روپے کلو کے درمیان بکتا ہے، جب کہ سویری کی قیمت سوا سے آدھی ہوتی ہے۔

سوا کا گوشت سفید، نرم اور ذائقے دار ہوتا ہے، جب کہ سویری اس قدر ذائقے دار نہیں ہوتی۔

سوا اور سویری میں فرق


سوا کا بدن اور منہ گولائی میں ہوتا ہے جب کہ سویری کا منہ اور بدن سوا کے مقابلے لمبائی میں ہوتا ہے۔

سوا کے بدن پر سبز اور گولڈن شیڈ آتا ہے جب کہ سویری سفید ہوتی ہے۔

سب سے آسان ان دونوں کے درمیان دو پہچان ہیں، جنھیں سمجھنے کے بعد ان کے درمیان غلطی نہیں کی جا سکتی۔

سوا کی دم گول اور سویری کی برش کے بالوں کی طرح بالکل سیدھی ہوتی ہے۔

سویری کی بانچھوں کے بالکل پیچھے ’پکٹورل فِنز‘ کے نیچے گول کالے دھبے ہوتے ہیں جب کہ سوا کے نہیں ہوتے۔

پوٹا کیا ہے؟


پوٹا مچھلی کے پیٹ کے نچلے حصے میں پایا جانا والا ایک عضو ہے، جس سے مچھلی کو تیرنے اور افزائش کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اس کے علاوہ سوا مچھلی پوٹے سے مواصلات کے لیے ’’کروک‘‘ کی آوازیں بھی نکالتے ہیں، خصوصاً انڈے دینے کے سیزن کے دوران۔

پوٹا کو تجارتی اصطلاح میں ’’فش ماؤ‘‘ (Fish Maw) کہتے ہیں۔

پوٹے کی تاریخ


پوٹے کی تاریخ چین سے وابستہ ہے جو ہزار سال سے بھی زیادہ پرانی بتائی جاتی ہے۔

زمانہ قدیم میں پوٹا علاج کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ پوٹے کو دھوپ میں سکھا کر، پاؤڈر بنا کر پھر روایتی چینی ادویات میں شامل کر کے گردوں، پھیپڑوں کے مریضوں کو یہ کھلائے جاتے تھے۔ ساتھ ہی ساتھ یہ زخم کو جلدی سے ٹھیک کرنے، زچگی کے بعد عورت کی طاقت بحال کرنے، جلد کو خوب صورت اور شاداب بنانے اور بوڑھوں کو ہڈیوں کی طاقت کے لیے بھی دیے جاتے تھے اور پوٹے سے بنی ادویات کامیابی سے کام بھی کرتی تھیں۔

پوٹے کی شہرت بڑھنے لگی تو امرا کا اس طرف توجہ ہونا شروع ہوا، اور آہستہ آہستہ یہ امرا کے دسترخوانوں کی زینت بننے لگا۔ اب علاج کے ساتھ ساتھ پوٹا مختلف ڈشز میں استعمال ہونے لگا، خاص طور پر سوپ میں۔ پوٹے کا سوپ بہت ہی صحت بخش اور ذائقے دار سمجھا جاتا تھا۔

طلب بڑھنے کے ساتھ ساتھ رسد میں کمی ہونے لگی اور پوٹا آہستہ آہستہ عوام کی دسترس سے نکل کر خواص کی زینت بن گیا۔ جدید دور میں پوٹا ایک اسسٹیٹس سمبل بن چکا ہے، ایک ایسا لگژری آئٹم جس کی قیمت آسمان کو چھوتی ہے اور جو اب دولت، صحت، خوش حالی، ثقافت اور مہمان نوازی کی ایک طاقت ور علامت بن چکا ہے۔

چینی امرا سوکھے پوٹے کو خوش بختی کی علامت سمجھ کر اپنے پاس محفوظ رکھتے ہیں۔ زیورات کی طرح خریدتے اور ذخیرہ کرتے ہیں۔ اس سے کاروبار اور لین دین کرتے ہیں اور اہم ترین زیافتوں (شادی بیاہ، کاروباری لین دین) میں مہمانوں کو پیش کرتے ہیں۔ پوٹے سے مہمان کی ضیافت میزبان کی سخاوت، دولت اور مہمان کے لیے گہرے احترام کی علامت ہوتی ہے۔

زمانہ قدیم میں جب جدید سائنس کا دور نہیں تھا، چائینز نے کیسے پتا لگایا کہ ایک بے کار عضو جسے کچرے میں پھینکا جاتا تھا، اس کے اتنے اہم صحت بخش فوائد ہو سکتے تھے؟ سب سے پہلے یہ پتا کس نے لگایا اور انھیں کیسے پتا چلا، اس کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ جدید دور میں اب سائنسی تحقیقات نے ثابت کر دیا ہے کہ پوٹے کی صحت بخش اہمیت اس کے ایک Collagen نامی پروٹین کی وجہ سے ہے۔

کولیجن کیا ہے؟


پوٹے کے بارے میں مشہور ہے کہ اس سے دل کے آپریشن میں استعمال ہونے والے ٹانکوں کے دھاگے بنتے ہیں، جب کہ یہ دعویٰ سراسر بے بنیاد اور غلط ہے۔ اس کی طبی اہمیت صرف کولیجن سے ہے۔

کولیجن جسم میں ایک پروٹین ہے، مختلف قسم کے کولیجن جسم کے بہت سے اعضا میں ہوتے ہیں، جن میں بال، جلد، ناخن، ہڈیاں، لیگامینٹس، کارٹلیج، خون کی نالیاں اور آنتیں شامل ہیں۔ کولیجن بالوں، جلد، ہڈیوں، پٹھوں، اور نسوں کی صحت کو یقینی بناتا ہے۔

انسانی جسم میں کولیجن کی قدرتی پیداوار عمر کے ساتھ ساتھ کم ہوتی جاتی ہے، 30 سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی کولیجن کی سطح کم ہونا شروع ہو جاتی ہے، نتیجتاً، کولیجن ریشوں کو پہنچنے والے نقصان یا جسم میں کولیجن کی کم سطح جلد کی ساختی معاونت کو کمزور کرتی ہے۔ جلد اور پٹھے مضبوطی، سختی، چمک اور حجم کھو دیتے ہیں، اور جلد پر جھریاں پڑنا شروع ہو جاتی ہیں۔ پٹھے، ٹشوز اور جلد کمزور ہو کر لٹکنے اور پھیلنے لگتے ہیں۔

چوں کہ پوٹے میں کولیجن کی اونچی سطح پائی جاتی ہے، اس لیے یہ انسانی جسم میں کولیجن کی سطح بڑھا دیتے ہیں، جس سے جلد، پٹھے اور پٹھوں سے منسلک چھوٹی ہڈیاں مضبوط رہتی ہیں اور بدن توانا، ہشاش بشاش اور جوان نظر آتا ہے، اسی لیے پوٹے کو بڑھتی عمر کے اثرات کم کرنے (Anti-aging) کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

پوٹے پر تحقیق


امریکی حکومتی تحقیقاتی ادارے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (NiH) کے مطابق کیلیفورنیا کے بالائی خلیج، میکسیکو میں مقامی کروکر فیملی کی ’’گلف کورینا‘‘ نامی مچھلی (Cynoscion Othonopterus) کے پوٹے پر تحقیق کی گئی۔ یاد رہے کہ سوا بھی کروکر فیملی سے ہی ہے۔ تحقیق کے نتائج کے مطابق پوٹے میں کولیجن ٹائپ 1 کی شرح 70 فی صد تھی۔ ایک دوسری پوٹے پر کی جانی والی تحقیق میں این آئی ایچ کے مطابق پوٹے میں ’’فنکشنل امائینو ایسڈز‘] بھی بہت اچھے مقدار میں تھے۔

خلاصہ


نتائج اور مشاہدات سے معلوم ہوتا ہے کہ پوٹے کی گراں قدری صرف طب سے نہیں ہے، بلکہ اس میں ثقافتی رنگ بھی نمایاں ہے۔ اس لیے طب اور ثقافت دونوں کے امتزاج نے ہی اس عام سی چیز کو اتنا خاص بنایا ہے۔ بات جہاں تک اس کی بڑھتی عمر کے اثرات کم کرنے کی ہے تو کولیجن کی زیادہ مقدار سے یہ ممکن تو ہے لیکن ایسا کس حد تک کار آمد ہے اس پر تحقیقات جاری ہیں۔

قیمت


نر مچھلی کا پوٹا مہنگا اور مادہ کا سستا بکتا ہے، کیوں کہ مادہ کا پوٹا نر کے مقابلے چھوٹا اور پتلا ہوتا ہے، جب کہ نر کا پوٹا بڑا اور موٹا ہوتا ہے۔ اس لیے پوٹے کی بھاری قیمت اس کے سائز کے حساب سے طے کی جاتی ہے۔ پوٹا جتنا بڑا اور موٹا ہوگا قیمت اتنی ہی زیادہ ہوگی۔

نر اور مادہ کی پہچان کے لیے مچھلی کے پیٹ کے نچلے حصے کو پکٹورل فنز کے پاس سے ایک ہاتھ دبا کر پھر ہاتھ کو رگڑتے ہوئے نیچے ’انل فن‘ تک لایا جاتا ہے۔ اگر انل فن کے پاس سے مچھلی سے سفید پچکاری نکلتی ہے تو نر ہے ورنہ مادہ۔ اس کے علاوہ پوٹے کے بیوپاری انل فن اور پکٹورل فنز کے درمیان مچھلی کو ٹٹول ٹٹول کر بھی پتا لگا سکتے ہیں کہ نر ہے یا مادہ۔

چند سال قبل بلوچستان کے ضلع گوادر کی تحصیل جیوانی کے مقام پر پکڑی جانے والی 48 کلو وزنی نر سوا مچھلی ایک کروڑ 35 لاکھ روپے میں نیلام ہوئی تھی۔ سوا مچھلی 82 کلو تک بڑھ سکتی ہے۔

چھوٹی سوا مچھلی کو ’کرو‘ کہتے ہیں۔ 10 کلو تک کی سوا مچھلی کرو کہلاتی ہے، جس کی قیمت تقریباً 1 لاکھ، جب کہ 20 کلو تک کی 4 سے 5 لاکھ روپے ہوتی ہے۔ 20 کلو سے وزنی نر سوا کی قیمت بڑے پوٹے کی وجہ بہت زیادہ بڑھنے لگتی ہے اور 40 تا 45 کلو وزن ہونے پر اس کا پوٹا تقریباً 1 کلو تک کا ہو جاتا ہے، جس کی قیمت 1 کروڑ روپے تک کی ہو جاتی ہے۔

دنیا بھر میں سوا کے علاوہ اور بھی کئی قیمتی پوٹے والی مچھلیاں پائی جاتی ہیں۔ زیادہ شکار کیے جانے کے باعث اب سوا نایاب ہو رہی ہے، اور پاکستان میں اس کی نسل ختم ہونے کا خطرہ موجود ہے۔

صحت بخش فوائد


مچھلیوں کی بین الاقوامی تنظیم Fish base کے مطابق سوا کے گوشت میں پروٹین، اومیگا 3، سیلینیم، کیلشیئم، آئرن، زنک اور وٹامن A اچھی تعداد میں پائے جاتے ہیں۔

+ posts

فرید الحق حقی میرین لائف کے بارے میں تحقیقی مضامین لکھتے ہیں، اپنے شوق اور رجحان کی وجہ سے وہ سمندری حیات کے بارے میں آزادانہ طور پر تحقیق کرتے رہتے ہیں

اہم ترین

فرید الحق حقی
فرید الحق حقی
فرید الحق حقی میرین لائف کے بارے میں تحقیقی مضامین لکھتے ہیں، اپنے شوق اور رجحان کی وجہ سے وہ سمندری حیات کے بارے میں آزادانہ طور پر تحقیق کرتے رہتے ہیں

مزید خبریں