تازہ ترین

صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

اسلام آباد : صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے...

پاکستانیوں نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا، میتھیو ملر

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے...

فیض حمید پر الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیٹی قائم

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی...

افغانستان سے دراندازی کی کوشش میں 7 دہشتگرد مارے گئے

راولپنڈی: اسپن کئی میں پاک افغان بارڈر سے دراندازی...

‘ سعودی وفد کا دورہ: پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی’

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے...

جون ایلیا: ‘کبھی کبھی تو بہت یاد آنے لگتے ہو’

آج معروف شاعر جون ایلیا کا 89 واں یوم پیدائش منایا جارہا ہے۔ انھیں اس دور کے مقبول شاعر اور ایک پُراثر شخصیت کے طور پر دیکھا جاتا ہے جن کا مخصوص شعری لب و لہجہ اور کلام ہی مشاعرہ پڑھنے کا منفرد انداز بھی نوجوانوں‌ میں‌ خاصا مقبول ہوا۔

جون ایلیا کا اصل نام سید جون اصغر تھا۔ وہ 14 دسمبر 1931ء کو امروہہ میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایسے علمی و ادبی گھرانے سے تھا جس میں زبانوں کے علاوہ اصنافِ ادب، سماجی موضوعات، فلکیات، نجوم اور مختلف موضوعات پر گفتگو اور پڑھنے لکھنے کا رجحان تھا اور یہی نہیں بلکہ علمی مباحث اور نشستیں بھی گویا اس گھر کا معمول تھا۔ ان کے والد علامہ شفیق حسن ایلیا عالم تھے۔

جون ایلیا اردو، فارسی، عربی اور عبرانی زبانیں‌ جانتے تھے۔ فلسفہ، تاریخ، منطق ان کا موضوع تھا اور شاعری ان کا وہ فن تھا جس نے انھیں‌ شہرت اور مقبولیت دی۔

جون ایلیا کی زندگی میں ان کا ایک شعری مجموعہ شاید کے نام سے شایع ہوا تھا۔ حکومت پاکستان نے ان کی ادبی خدمات پر 2000ء میں انھیں صدارتی تمغہ برائے حُسنِ کارکردگی عطا کیا تھا۔

جون ایلیا کو ان کی غزلوں اور نظموں میں‌ محبوب سے براہِ راست تخاطب اور مخصوص ڈھب سے شکوے شکایات کے ساتھ ان کے منفرد رومانوی انداز کے سبب خاص طور پر سراہا جاتا ہے۔

ان کا ایک شعر ہے
گاہے گاہے بس اب یہی ہو کیا
تم سے مل کر بہت خوشی ہو کیا

اور یہ اشعار دیکھیے
نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہم
بچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم
خموشی سے ادا ہو رسم دوری
کوئی ہنگامہ برپا کیوں کریں ہم

ایک اور شعر ملاحظہ کیجیے
جی ہی جی میں وہ جل رہی ہوگی
چاندنی میں ٹہل رہی ہوگی

Comments

- Advertisement -