اسلام آباد: قومی ادارہ احتساب نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ ہماری کسی سے دوستی یا دشمنی نہیں، قانون کے مطابق کام کرنا ہے۔ کیا آپ سے یہ بھی نہ پوچھیں کہ 100 ارب کا قرضہ لیا وہ کہاں گیا؟
تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ احتساب نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیب کے تمام افسران بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، نیب کا تعلق کسی سیاسی جماعت، گروہ یا گروپ سے نہیں۔ نیب کا تعلق صرف پاکستان اور عوام کے ساتھ ہے۔
چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں، پاکستان سلامت رہے گا۔ برسر اقتدار لوگوں پر نیب آنکھیں بند رکھے، ایسا نہیں ہوگا۔ تردید کرتا ہوں کہ نیب کا جھکاؤ ایک طرف ہے۔ ہواؤں کا رخ بدل رہا ہے، پہلے ماضی کے مقدمات پر توجہ دی۔
انہوں نے کہا کہ ہم سے کوئی توقع نہ رکھے جو صاحب اقتدار ہے اس کی جانب آنکھیں بند رکھیں گے، اب ہم دوسرے محاذ کی طرف جا رہے ہیں۔ بظاہر احتساب یکطرفہ نظر آتا ہے اس شکایت کا بھی ازالہ کریں گے۔
چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ 30 سے 35 سال کی کرپشن کو بھی دیکھا گیا، جن کو آئے کچھ ماہ گزرے ہیں اس دور میں بھی کرپشن کو دیکھیں گے۔ کوئی نہ سمجھے کہ وہ حکمران جماعت میں ہے تو بری الذمہ ہے۔ کچھ تو دیکھنا ہوگا 30، 35 سالوں میں کیا کرپشن ہوئی، 12 یا 14 ماہ میں کیا ہوا۔ سنہ 2017 کے بعد کرپشن کا کوئی بڑا کیس سامنے نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ بی آر ٹی کیس میں سپریم کورٹ سے اسٹے ہے، نیب سپریم کورٹ کے حکم امتناع سے آگے ایک قدم بھی نہیں بڑھا سکتی۔ کوشش کر رہے ہیں یہ حکم امتناع ختم ہوجائے۔
چیئرمین کا کہنا تھا کہ مجھ پر الزام تراشی، کردارکشی اور دھمکیوں کا کوئی فائدہ نہیں، نیب سمجھوتہ کرے گا یا میں سرینڈر کروں گا اس کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہماری طرف سے نہ کوئی ڈھیل نہ کوئی ڈیل نہ این آر او ہوگا۔ ہماری کسی سے دوستی یا دشمنی نہیں، قانون کے مطابق کام کرنا ہے۔ وسائل کی کمی کا رونا نہیں روتے، موجود وسائل میں پہلے کام کو ترجیح دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 90 دن میں میگا کرپشن کیس کی تفتیش مکمل نہیں ہوسکتی، آج گرفتار کیا جائے تو کل کہتے ہیں سیاسی انتقام ہے۔ گزارش ہے کارکردگی کو ان لوگوں کی رائے سے نہ دیکھا جائے جو نیب کے ریڈار پر ہیں یا کیس کا سامنا کر رہے ہیں۔
جاوید اقبال نے کہا کہ آپ سے یہ بھی نہ پوچھیں کہ 100 ارب کا قرضہ لیا وہ کہاں گیا، بجٹ کروڑوں کا اور بچہ ویکسین نہ ہونے پر ماں کی گود میں مر جاتا ہے۔ کچھ لوگوں صوبوں کا کارڈ استعمال کرتے ہیں اس سے نیب پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ ایک شخص لندن امریکا میں علاج کرواتا ہے کیا باقی انسان نہیں۔
انہوں نے مزید کہا اس وقت 12 سو 70 ریفرنس 940 ارب روپے کے ہیں۔ جو جج صاحبان اس کام کے لیے مقرر ہیں ان کی تعداد صرف 25 ہے۔ قانون کہتا ہے 30 دن کے اندر کیسز کا فیصلہ کریں۔
چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ کسی کے گھر کی خاتون، ماؤں بہنوں کو نیب کے کسی دفتر نہیں بلایا جائے گا۔ نیب کسی کے گھر جائے گی تو خاتون افسر ساتھ ہوگی۔ پلی بارگین سے کسی کو نہیں روکا، آئیں اور پلی بارگین کریں۔