صاحب اسلوب شاعرجون ایلیا کے دنیا بھر میں موجود مداح آج ان کی 87 ویں سالگرہ منارہے ہیں۔
عہد ساز تخلیق کار اور اپنے عصر میں نمایاں حیثیت کے حامل جون ایلیا 14دسمبر 1931 کو بھارتی شہر امروہہ میں پیدا ہوئے، آٹھ سال کی عمر میں پہلا شعر کہنے والے جون ایلیا کو عربی، انگریزی، فارسی، سنسکرت اور عبرانی زبانوں پر عبور حاصل تھا۔
فلسفہ، منطق، اسلامی تاریخ، اسلامی صوفی روایات، اسلامی سائنس، مغربی ادب اور واقع کربلا پر جون کا علم کسی انسائیکلوپیڈیا کی طرح وسیع تھا.
پہلا شعر آٹھ برس کی عمر میں کہنے والے اس بے بدل شاعر کے مجموعے کے لیے مداحوں کو خاصا انتظار کرنا پڑا، 90 کی دہائی میں پہلا مجموعہ کلام ’شاید‘منظر عام پر آیا۔
میں بھی بہت عجیب ہوں اتنا عجیب ہوں کہ بس
خود کو تباہ کر لیا اور ملال بھی نہیں
جون کا انتقال 8 نومبر 2002 کو ہوا، ان کی دیگر شعری مجموعے یعنی، گویا، لیکن اور گمان انتقال کے بعد شایع ہوئے. نثر میں بھی وہ اپنی مثال آپ تھے، جس کی مثال ان کی تازہ کتاب ’فرنود‘ ہے۔
مزید پڑھیں: جون ایلیا کو ہم سے بچھڑے 16 برس بیت گئے
جون کے شعری مجموعے ’گمان‘ کو اکادمی ادبیات ایوارڈ سے بھی نوازا گیا جب کہ حکومت پاکستان نے ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا.
جون ایلیا نے یورپی ادب کی 35 سے زائد نایاب کتب کے تراجم بھی کیے۔
جون ایلیا کا 70 برس کی عمر میںانتقال ہوا. انھیں سخی حسن کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔