لندن: برطانیہ کے سابق وزیر اعظم جان میجر نے ایک انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ پر بڑی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کا اسٹیج چین کے حوالے کرنے پر امریکا زندگی بھر افسوس کرتا رہے گا۔
برطانیہ کے سابق وزیر اعظم جان میجر بھی ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف بول پڑے، وہ عصری سیاست پر شاذ و نادر ہی براہِ راست رائے پیش کرتے ہیں، تاہم انھوں نے بی بی سی ریڈیو 4 کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ انھوں نے ٹرمپ کی انتظامیہ جیسی کوئی چیز پہلے کبھی نہیں دیکھی، انھوں نے متنبہ کیا کہ واشنگٹن عالمی قیادت کو ایک زیادہ مطلق العنان طاقت (چین) کے حوالے کرنے پر زندگی بھر افسوس کرتا رہے گا۔
جان میجر نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکا پیچھے ہٹ کر تنہائی میں جا رہا ہے، جس سے عالمی اسٹیج پر چین ایک ممکنہ متبادل کے طور پر ابھرے گا اور اس سے دنیا بھر میں جمہوریت کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
1990 سے 1997 تک وزیر اعظم رہنے والے جان میجر نے نائب امریکی صدر جے ڈی وینس کی میونخ کانفرنس میں تقریر کی بھی شدید مذمت کی۔ انھوں نے نائب امریکی صدر کو منافق اور آمر پسند قرار دیا جو یورپ کو تو آزادئ اظہار پر لیکچر دے رہے ہیں لیکن ولادیمیر پیوٹن کے روس کے ساتھ بغل گیر ہو رہے ہیں۔
جان میجر نے کہا امریکا پہلی بار اپنے اتحادیوں کو چھوڑ رہا ہے، اور یورپی ملکوں کو امریکا کو روس کی گود میں بیٹھنے کا تاثر ملا ہے۔ انھوں نے کہا امریکا کی انفرادی سوچ 18 سال میں خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔
جان میجر کا کہنا تھا کہ یوکرین سے مشاورت کیے بغیر ٹرمپ انتظامیہ روس کو رعایت دے رہا ہے، چین اور روس مزید اثر و رسوخ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے، اس لیے دنیا بھر میں جمہوریت کو چین کے ممکنہ متبادل سے خطرہ ہے، انھوں نے کہا کہ یہ ایک بدصورت قوم پرستی ہے جو زیادہ تر عدم برداشت والے دائیں بازو سے پروان چڑھ رہی ہے۔