تازہ ترین

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

ایک اور کرونا ویکسین خون میں لوتھڑے بنانے کا سبب بننے لگی

امریکی ملٹی نیشنل کمپنی جانسن اینڈ جانسن کی کرونا ویکسین کے استعمال سے بھی خون میں لوتھڑے بننے کی شکایات سامنے آنا شروع ہوگئیں۔

بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق یورپین میڈیسن ایجنسی (ای ایم اے) نے جانسن اینڈ جانسن کی کووڈ 19 ویکسین اور بلڈ کلاٹس کیسز کے درمیان ممکنہ تعلق کو دریافت کیا ہے۔

ای ایم اے کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ویکسین کے استعمال اور بلڈ کلاٹس کے غیر معمولی کیسز جن میں بلڈ پلیٹ لیٹس کی مقدار کم ہوجاتی ہے، کے درمیان تعلق موجود ہے۔

یورپی ادارے نے بتایا کہ مجموعی طور پر ویکسین کے فوائد خطرے سے زیادہ ہیں مگر اس تعلق کو ویکسین کے کبھی کبھار سامنے آنے والے مضر اثرات کی فہرست کا حصہ بنانا چاہیئے۔

ای ایم اے نے مشورہ دیا کہ اس حوالے سے ایک انتباہ ویکسین شاٹ کی تفصیلات کے ساتھ منسلک ہونا چاہیئے۔

جانسن اینڈ جانسن نے اس حوالے سے کہا ہے کہ وہ کبھی کبھار سامنے آنے والے اس مضر اثر کی تفصیلات اپنے پمفلٹس میں شامل کرے گی اور یورپ کے لیے ویکسین کی فراہمی کا سلسلہ بحال کیا جائے گا۔

جانسن اینڈ جانسن کے چیف سائنٹیفک افسر پال اسٹوفلز نے بتایا کہ لوگوں کا تحفظ ہماری مصنوعات کی سرفہرست ترجیح ہوتی ہے، ہم اس حوالے سے پی آر اے سی کے ریویو کو سراہتے ہیں اور اس اثر کی علامات کے بارے میں لوگوں کا شعور اجاگر کرنا چاہتے ہیں۔

خیال رہے کہ امریکا نے اپریل کے شروع میں جانسن اینڈ جانسن کی سنگل ڈوز کووڈ ویکسین کا استعمال روک دیا تھا جس کی وجہ چند افراد میں بلڈ کلاٹس کے کیسز سامنے آنا تھا۔

اس ویکسین کو استعمال کرنے والے 8 افراد میں بلڈ کلاٹس کے کیسز سامنے آئے جن کی عمریں 60 سال سے کم تھی اور بیشتر خواتین تھیں۔ ان سب میں بلڈ کلاٹس ویکسی نیشن کے 3 ہفتے کے اندر رپورٹ ہوئے۔

امریکا میں ابب تک 79 لاکھ افراد کو یہ ویکسین استعمال کروائی جاچکی ہے۔

Comments

- Advertisement -