جمعرات, نومبر 13, 2025
اشتہار

جوڑوں کا درد : خاص پھل کے استعمال سے جادوئی علاج

اشتہار

حیرت انگیز

جوڑوں کا درد ایک عام بیماری ہے جسے آرتھرائٹس کہا جاتا ہے۔ اس بیماری کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں، تاہم اس کا علاج مشکل ضرور ہے ناممکن نہیں۔

جوڑوں کے درد کی وجوہات میں کسی حادثے کے نتیجے میں چوٹ کا لگنا، میٹا بولک نظام کی خرابی، بیکٹریل اور وائرل انفیکشن کے بالواسطہ یا بلا واسطہ اثرات اور کیلشیئم کی کمی شامل ہیں۔

اگر ابتدائی مراحل میں اس مرض کی تشخیص کرلی جائے تو نہ صرف آسانی سے اس پر قابو پایا جاسکتا ہے بلکہ دیگر اعضا کو بھی مزید نقصان سے بچایا جاسکتا ہے۔

Benefits of Cherries

اس حوالے سے امریکی ماہرین طب کا کہنا ہے کہ چیری کا استعمال جوڑوں کے درد میں مبتلا افراد کیلئے انتہائی مفید اور کارآمد ہے۔

ماہرین نے تحقیق کے دوران کئی روز تک دن میں تین بار مریضوں کو چیری کھلائی جس سے ان کی بیماری کی علامات میں کمی واقع ہوئی اور ان میں بہتری دیکھی گئی۔

جوڑوں کے درد میں مبتلا افراد کو چاہیے کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر چیری کا استعمال کریں اس کے مثبت اور حیرت انگیز نتائج سامنے آئیں گے۔

چیری میں انٹی آکسیڈنٹ بھی پائے جاتے ہیں جو انسانی جسم سے زہریلے مادے خارج کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

چیری حافظے کی کمزوری کے خلاف مزاحمت کرتی ہے، کولیسٹرول کم کرتی ہے اور بھرپور نیند لاتی ہے۔ کھٹی چیری میں کسی بھی پھل یا سبزی کے مقابلے میں سب سے زیادہ اینٹی آکسیڈینٹ پایا جاتا ہے۔

Arthritis symptoms

طبی ماہرین کے مطابق اس سے نجات کے لیے چیری کے استعمال کے ساتھ ساتھ سب سے آسان ترکیب جوڑوں کو متحرک رکھنا بھی ہے۔ آسان ورزشیں (معالج کے مشورے کے مطابق) اس بیماری میں مفید ثابت ہوسکتی ہیں۔

اس کے علاوہ جوڑوں کے درد میں سبز چائے کا استعمال بھی مفید ہے، ایک تحقیق کے مطابق روزانہ 4 کپ سبز چائے کے استعمال سے جسم میں ایسے کیمیائی عناصر کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو جوڑوں کے درد میں مبتلا ہونے کا امکان کم کردیتے ہیں۔

سبز چائے میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس سوجن میں کمی لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جس سے پٹھوں میں آنے والی توڑ پھوڑ اور درد میں نمایاں کمی آتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

+ posts

اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں