تازہ ترین

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزرا قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

دنیا کے چند ترقّی یافتہ ممالک اور ان کا پہلا اخبار

ایک زمانہ تھا جب ملکی اور بین الاقوامی سطح پر رونما ہونے والے اہم واقعات، سیاست اور سماج کے مختلف نمایاں شعبوں کی سرگرمیاں اور عام دل چسپی کے موضوعات پر تحریری مواد طباعت و اشاعت کے عمل سے گزر کر اخبار کی شکل میں قارئین تک پہنچتا تھا۔ خبر رسانی اور ابلاغ کا واحد اور مقبول ترین ذریعہ اخبار ہوا کرتا تھا، لیکن آج ٹیلی ویژن اور ویب سائٹوں کے ساتھ سوشل میڈیا کا دور ہے۔

اس تمہید کے ساتھ ہم اپنے قارئین کے لیے علم و فضل میں ممتاز، نام وَر ادیب اور انشا پرداز مولانا ابوالکلام آزاد کے ایک مضمون سے وہ معلوماتی سطور نقل کررہے ہیں‌ جن سے آپ ترقّی یافتہ ممالک کے اوّلین اخبار کے نام اور ان کا سنِ اشاعت جان سکیں گے۔

انگلستان
انگلستان میں پہلے پہل اخبار 1622ء میں جاری ہوا۔ یہ وہی اخبار ہے جو آج کل ٹائمز کے نام سے شایع ہوتا ہے۔ پہلے اس کا نام ویکلی نیوز تھا۔ پھر 1785ء سے ٹائمز کا نام اختیار کر چکا ہے، اس کے بعد ٹیٹلر وغیرہ اسٹیل اور اڈیسن نے شائع کیے، اور پھر گویا یہ راستہ سبھوں کو معلوم ہو گیا، لیکن اس کی اصل داغ بیل انگلستان میں ویکلی نیوز ہی نے ڈالی۔

فرانس
فرانس میں پہلا اخبار 1631ء میں شائع ہوا۔ جس کا نام گزٹ دی فرانس تھا۔ اس میں زیادہ تر ملکی معاملات پر بحث ہوا کرتی تھی۔ اس کے بعد بہت سے اخبار شائع ہوئے، لیکن ابتدا میں فرانس سے 1631ء ہی کو اخبار نکلا۔

روس
روس میں پہلا اخبار 1703ء میں شائع ہوا۔

امریکا
یہ کون نہیں جانتا کہ جو ترقّی امریکا نے اخبارات میں کی ہے وہ یورپ کو نصیب نہیں ہوئی۔ بڑی تحقیق سے معلوم ہوا کہ اخبار یہاں سے پہلے پہل 1703ء میں شائع ہوا۔

اس کا نام بوسٹن نیوز لیٹر تھا اور اس کا دفتر شمالی امریکا میں تھا۔ اس سے قبل اہلِ امریکا جانتے بھی نہ تھے کہ اخبار کیا چیز ہے۔ آج جو ترقّی امریکا کو نصیب ہوئی ہے وہ بہت کچھ اخبار ہی کی بدولت ہے۔

Comments

- Advertisement -