تازہ ترین

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

تیراکوں کا براہ راست انٹرویو، صحافی سوئمنگ پول میں گر پڑا، ویڈیو دیکھیں

انگلینڈ: براہ راست انٹرویوز کے دوران بعض اوقات ایسے دلچسپ واقعات سامنے آتے ہیں جنہیں دیکھ کر ہنسی روکنا مشکل ہوجاتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے سے وابستہ اینکرمائیک بشل نے انگلینڈ میں جاری کامن ویلتھ گیم کے بہترین تیراکوں کا انٹرویو کرنے کی کوشش کی تو اس دوران انتہائی دلچسپ واقعہ پیش آیا جس کی ویڈیو دیکھنے کے بعد لوگ ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہوگئے۔

مائیک بشل نے سوئمنگ پول کے کنارے کامن ویلتھ گیم 2018 میں حصہ لینے والے بہترین تیراکوں صراحہ ویسی، ایڈم پیتی، سیوبہان میری اور جیمز گائے سمیت دیگر کھلاڑیوں کا براہ راست انٹرویو کیا اور اینکر خود پانی میں کھڑے ہوگئے۔

اس دوران جیسے ہی کیمرہ براہ راست نشریات کی طرف گیا تو اینکر نے مختصر تعارف کے بعد کھلاڑیوں سے سوالات کرنے کے لیے جیسے ہی قدم آگے بڑھایا وہ پانی سے بھرے تالاب میں گرگئے تاہم لمحے بھر میں سنبھلنے کے بعد انہوں نے انٹرویو کو کامیابی سے جاری رکھا۔

مزید پڑھیں: لائیو انٹرویو میں‌ مداخلت کرنے والے بچے منظر عام پر

بی بی سی بریک فاسٹ کی جانب سے اس واقعے کی ویڈیو ٹوئٹر پر جاری کی گئی جسے اب تک لاکھوں افراد دیکھ چکے اور اس پر اپنا تبصرہ کرچکے ہیں جبکہ ڈیڑھ ہزار سے زائد لوگوں نے اس ٹویٹ کو ری ٹویٹ بھی کیا۔

کچھ صارفین سے اس ویڈیو پر انتہائی دلچسپ تبصرے بھی کیے۔

پیٹر کا کہنا تھا کہ ’میں برطانیہ میں رہنے کے باوجود پول کے اندر موجود سیڑھی کو دیکھ رہا ہوں’۔

مائیکل نورس نے اینکر کے جذبے کو سراہاتے ہوئے کہا کہ ’یہ پیشہ وارانہ مہارت ہے کہ کسی واقعے کے بعد بھی انٹرویو تسلسل کے ساتھ جاری رہا‘۔

ای ایم نامی صارف کا کہنا تھا کہ ‘ٹیلی ویژن کا ایک اور خوبصورت منظر جو سب کی صبح کو روشن بناتا ہے‘۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -