لاہور : ماضی کی صحافی اور شاعرہ روبینہ پروین لاہور میں سڑک پر بے یارو مددگار زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، حالات کی ستم ظریفی نے ذہنی توازن بھی خراب کردیا، بیٹی کی یاد میں اداس رہتی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق لاہور کی ایک معروف شاہراہ پر ایک ماضی کی خاتون صحافی اور شاعرہ بے بسی کی تصویر بنی نظر آتی ہے،20سال پہلے ادبی محفلوں میں حصہ لینے والی تریپن سالہ روبینہ پروین کو تین سال پہلے سب نے چھوڑ دیا۔
ٹوٹی پھوٹی جھگی کے باہر کھڑی اس عورت کو دنیا والے سرپھری اور پاگل کہتے ہیں۔53 سالہ روبینہ پروین آج سے بیس سال پہلے صحافی کے طور پر جانی جاتی تھیں اور ادبی محفلوں میں بطور شاعرہ بھی حصہ لیا کرتی تھیں۔
حالات کی ستم ظریفی دیکھیے کہ آج یہ شاعرہ اور صحافی چوبر جی کے باہر سڑک کے کنارے بے یارو مددگار پڑی ہیں اور کوئی پوچھنے والا تک نہیں، ایک ایک کرکے خون کے رشتے بھی ساتھ چھوڑ گئے۔
ان کی ایک بیٹی ہے لیکن ماں کے پاس اپنے کلیجے سے لگانے کے لئے اس کی ایک تصویر تک نہیں ہے۔ اے آر وائی نیوز کی نمائندہ رابعہ نور سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اپنے اشعار بھی سنائے، ان کا کہنا تھا کہ مجھے میری بیٹی نماز کی طرح پانچ وقت یاد آتی ہے۔