ہفتہ, فروری 15, 2025
اشتہار

جنید جمشید کا سفر زندگی

اشتہار

حیرت انگیز

معروف مبلغ جنید جمشید کی پیدائش 3 ستمبر 1964 کو کراچی میں ہوئی، والد کا تعلق پاکستان ائیرفورس سے ہونے کے باعث آپ کے والد نے ابتدائی طور پر کوشش کی کہ آپ کو اُسی شعبے سے وابستہ رکھا جائے۔

والد کی خواہش پر لبیک کہتے ہوئے جنید جمشید ائیر فورس کا حصہ بنے تاہم نظر کمزور ہونے کی وجہ سے وہ اپنی خواہش ایف 16 کی اڑان نہ بھر سکے اور فضائیہ کو خیر باد کہا بعد ازاں لاہور کی یونیورسٹی آف انجیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی  میں داخلہ حاصل کر کے تعلیم کو جاری رکھا اور  بیچلرز کی ڈگری حاصل کی اور پاک فضائیہ میں بطور کنٹریکٹ اپنی سروس کا آغاز کیا۔

دورہِ طالب علمی میں میوزک سے لگاؤ ہونے کے بعد دوست احباب کے ساتھ مل کر ایک بینڈ تشکیل دیا ، جس نے 1983 میں پشاور اور پھر اسلام آباد یونیورسٹی میں اپنی فن کا مظاہرہ کیا،  بعد ازاں اس چھوٹے سے بینڈ وائٹل سائنس نے دنیا بھر میں نام روشن کیا اور دل دل پاکستان جیسے مشہور قومی نغموں کی تخلیق کی۔

junaid-4

”دل دل پاکستان“ایک دوبار ہی ٹی وی اسکرین پر آیا اور اس کے بعد تو گویا دیکھتے ہی دیکھتے لاکھوں دلوں کی آواز بن گیا۔ اس وقت کا شاید ہی کوئی ٹی وی پروگرام، ٹاک شو، یا میوزک پروگرام ایسا ہوگا جس میں اس نغمے کا ذکر نہ ہوتاہو ورنہ شادی بیاہ سے لیکر تک دیگر تمام نجی تقریبات تک میں جیند جمشید اور ان کا ملی نغمہ چھایا رہتا۔ یوم آزادی ، یوم پاکستان اور دیگر قومی دنوں پر تو اس کی دھنیں بجنا لازمی سا بن گیا تھا۔

junaid-3

اس نغمے کی بدولت جنید جمشید موسیقی کی دنیا پر ایسے چھائے کہ اگلی پوری دھائی میں ان کو کوئی جوڑ پیدا نہ ہوسکا لیکن پھر اچانک ہی جنید جمشید کی طبیعت میں تبدیلی آئی اور وہ کلین شیو اور مغربی طرز کے جدید کپڑوں میں نظر آنے والے گلوگار و موسیقار لمبی سی داڑھی کے ساتھ ٹیلی ویژن پر نعتیہ کلام اور حمد و ثناء کرتے نظر آئے۔

اچانک تبدیلی پر جنید جمشید نے متعدد بار گفتگو کرتے ہوئے واقعے کا ذکر کیا کرتے تھے کہ گھر سے میوزیکل شو میں جاتے وقت ڈیفنس کے علاقے میں کار کی ٹکر سے ایک کتا جاں بحق ہوگیا تھا ، اس واقعے پر انہوں نے اتر کر کتے کو سڑک سے ہٹایا اور قریب میں واقع خالی پلاٹ پر دفنایا اور اللہ کو گواہ بنایا۔ بس اسی لمحے انہوں نے زندگی تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔

سن 2002 میں تبلیغی جماعت سے وابستگی کے بعد جنید جمشید نے اپنے معاشی حالات کے باعث میوزیکل شوز جاری رکھے تاہم 2004 میں موسیقی کی دنیا کو مکمل خیر باد کہا دیا تھا۔ جس کے بعد جنید جمشید نے نعتوں اور حمدیہ کلام پر مشتمل پہلا البم ’جلوہ جاناں‘ سن 2005ء میں ریلیز کیا۔

junaid-5

بعد ازاں’محبوب یزداں‘ 2006 میں اور ’بدر الدجا‘2008 میں اور’بدیع الزماں‘2009 میں ریلیز کیا۔ اس دوران جنید جمشید نے اپنا بزنس بھی شروع کیا جس کی شاخیں آج ملک کے تقریباً تمام بڑے شہروں میں ایک اعلیٰ پہچان رکھتی ہیں۔ آج اُن کی پہچان  ٹی وی اسکرین پر ”مذہبی دانشور“کی حیثیت سے ہے انہوں نے ایک نئی دنیا سے خود کو روشناس کروایا اور اُسی کے ساتھ دنیا سے رخصت ہوگئے۔

معروف مبلغ نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں تبلیغ کا کام بہت زور وشور سے کیا، اس دوران اُن کا مقصد صرف ایک ہی تھا کہ امت کو جوڑا جائے اور انتشار سے بچایا جائے، وہ گزشتہ تین سال سے اے آر وائی پر ہونے والے خصوصی رمضان ٹرانسمیشن سمیت دیگر مذہبی پروگراموں کا حصہ رہے۔

کراچی کے رہائشی جنید جمشید آج اُس بد قسمت طیارے میں سوار تھے جو چترال سے اسلام آباد واپس آتے ہوئے ایبٹ آباد کے مقام پر گر کر تباہ ہوگیا، وہ اپنی اہلیہ کے ہمراہ چترال دعوت و تبلیغ کے حوالے سے گئے ہوئے تھے انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنی آخری یادگار تصاویر پوسٹ کی جن میں انہوں نے کہا کہ ’’میں اپنے دوستوں کے ہمراہ جنت میں ہوں اور دین کا کام کررہا ہوں‘‘۔

اہم ترین

عمیر دبیر
عمیر دبیر
محمد عمیر دبیر اے آر وائی نیوز میں بحیثیت سب ایڈیٹر اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں

مزید خبریں