تازہ ترین

فیض حمید پر الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیٹی قائم

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی...

افغانستان سے دراندازی کی کوشش میں 7 دہشتگرد مارے گئے

راولپنڈی: اسپن کئی میں پاک افغان بارڈر سے دراندازی...

‘ سعودی وفد کا دورہ: پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی’

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے...

پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار

پولیو وائرس کی موجودگی کے باعث عالمی ادارہ صحت...

نو مئی کے مقدمات کی سماعت کرنے والے جج کیخلاف ریفرنس دائر

راولپنڈی: نو مئی کے مقدمات کی سماعت کرنے والے...

زیادہ تر پولیس اہلکار رات کوڈکیتی کرتے ہیں اور افسران بیٹھ کرحرام کھا رہے ہیں، جسٹس گلزار

کراچی : سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس گلزار احمد نے ملک بھر میں پولیس کے نظام کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہا ملک میں پولیس نام کی کوئی چیز نہیں، زیادہ تر پولیس اہلکار رات کوڈکیتی کرتے ہیں، سرکاری افسران دفاتر میں بیٹھ کرحرام کھا رہے ہیں، لوگ گلے کاٹ رہے ہیں پولیس کہاں ہے؟

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پنجاب کے ٹریفک وارڈنز کی تنخواہوں سے متعلق سماعت ہوئی ، دوران سماعت جسٹس گلزار احمد نے پنجاب کے سیکرٹری خزانہ اور آئی جی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا پورے ملک میں پولیس کا نظام ناکام ہوچکاہے، ملک میں پولیس نام کی کوئی چیز نہیں۔

جسٹس گلزاراحمد نے استفسار کیا پولیس آخرایسا کیاکررہی ہےجوتنخواہ بڑھائی جائے؟ بھاری تنخواہیں لے کر بھی 2 نمبریاں کی جاتی ہیں، سرکاری افسران دفاتر میں بیٹھ کر حرام کھا رہے ہیں، صرف اس بات کی فکر ہے کہ الاؤنس کیسے بڑھانے ہیں۔

جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دیئے سب نہیں زیادہ ترپولیس اہلکاررات کوڈکیتی کرتےہیں، وارداتیں ہورہی ہیں،لوگ گلےکاٹ رہےہیں پولیس کہاں ہے؟ سیکرٹری خزانہ پنجاب کو شاید پتا ہی نہیں ان کاکام کیاہے، پولیس اورسرکاری افسران تنخواہ الگ لیتےہیں اور عوام سے پیسے الگ۔

سیکرٹری خزانہ پنجاب نے کہا منجمدہونےوالی اضافی بنیادی تنخواہ بحال کررہےہیں ، منجمد ڈیلی الائونس بحال ہوگااضافی بنیادی تنخواہ نہیں، وکیل ٹریفک وارڈنز کا کہنا تھا تنخواہ بحال ہوجائےتومسئلہ ہی ختم۔

جسٹس گلزار نے اپنے بیان سے مکرنے پر سیکریٹری خزانہ پنجاب پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا سنجیدگی کاعالم ہےکہ کھڑے کھڑے ہی بات سےمکر گئے، پورے پنجاب کا خزانہ آپ کے ہاتھ میں ہے اور آپ کو کام کا پتاہی نہیں، ایسا نہیں ہو سکتا کہ جس کو جتنا دل کرے آپ دے دیں، صرف دفتر میں بیٹھ کر اپنے پیسے بنانے کی سوچتے ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے سرکاری وکیل کو تیاری سے پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت دو ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔

Comments

- Advertisement -