تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کولکتہ ہائیکورٹ کے جج نے چیف جسٹس آف انڈیا سمیت 7ججز کو 5سال قید کی سزا سنا دی

کولکتہ : بھارت میں ججز ایک دوسرے کے مدمقابل آگئے، کولکتہ ہائیکورٹ کے جج نے چیف جسٹس آف انڈیا جے ایس کھیہر سمیت سات ججز کو پانچ سال قید کی سزا سنائی تو سپریم کورٹ نے جسٹس کرنان کو چھ مہینے قید کی سزا دے دی۔

مودی سرکارمیں عدلیہ بھی انتشار کا شکار ہے، ججز ایک دوسرے کے خلاف فیصلے سنانے لگے، کولکتہ ہائیکورٹ کے جج جسٹس کرنان نے چیف جسٹس سمیت سات ججز کو توہین عدالت، سازش اور ہراساں کرنے کے الزام میں پانچ سال قید کی سزا سنا ڈالی۔

سی ایس کرنان نے یہ بھی کہا کہ 7 جج اس فیصلے کے خلاف پارلیمنٹ سے رجوع کرسکتے ہیں لیکن اس دوران وہ کسی عدالتی کارروائی میں حصہ لینے کے مجاز نہیں ہوں گے۔

گزشتہ ہفتے جسٹس کرنان کے دماغی معائنے کے لئے سپریم کورٹ نے  ٹیم بھیجی تھی، جس پر جسٹس کرنان نے معائنے کرانے سے صاف انکارکردیا تھا  اور کہا تھا کہ میں بالکل ٹھیک ہوں۔

سپریم کورٹ کا جسٹس کرنان کو عدلیہ کے خلاف غلط زبان استعمال کرنے پر توہین عدالت کا نوٹس جاری

یاد رہے عدالت نے کہا کہ8فروری کو سپریم کورٹ نے کرنان کو عدلیہ کے خلاف غلط زبان استعمال کرنے پر توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا، جسٹس کرنن نے وزیر اعظم نریندر مودی ، وزیر قانون اور چیف جسٹس کو خط لکھ کرموجودہ اور سابق ججوں پر بدعنوانی کا الزام عائد کیا تھا اور بیس کرپٹ ججز کیخلاف تحقیقات کے لئے وزیراعظم نریندرمودی سے درخواست بھی کی تھی۔

جس پر چیف جسٹس آف انڈیا نے انکا تبادلہ مدراس ہائیکورٹ سے کولکتہ کر دیا پھر انکے اختیارات ضبط کر لئے۔

جسٹس کرنن کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس آف انڈیا کی قیادت والی سات رکنی بنچ میں شامل جج صاحبان کا تعلق اونچی ذات سے ہے اس لیے ایک دلت جج کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے

سی ایس کرنان نچلی ذات کے حق گو اور ایمان دار جج سمجھے جاتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -