تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آج مقدمات سننے سے انکار کر دیا

سپریم کورٹ کے بینچ میں تبدیلی کے معاملے پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آج مقدمات سننے سے انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ کیا سپریم کورٹ ججز کا بینچ اسٹاف افسر چلاتا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کے بینچ میں تبدیلی کے معاملے پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آج مقدمات سننے سے انکار کردیا ہےاور سوال اٹھایا ہے کہ سپریم کورٹ ججز کا بینچ اسٹاف افسر چلاتا ہے؟

بینچ تبدیلی معاملے پر رجسٹرار سپریم کورٹ عدالت میں پیش ہوئے تو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ بینچ آپ خود بناتے ہیں یا چیف جسٹس کی ہدایت پر بناتے ہیں۔2 رکنی بینچ تبدیلی کی سفارش کی فائل ہمارے سامنے پیش کریں۔

رجسٹرار سپریم کورٹ نے جواب دیا کہ وہ فائل چیف جسٹس کے پاس ہوگی جس پر جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ فائل چیف جسٹس کے پاس ہوگی یا نہیں؟ واضح جواب دیں، ہم آپ کا بیان ریکارڈ کریں گے۔

جسٹس قاضی فائز نے یہ بھی استفسار کیا کہ نئے کیسز کیوں لگ رہے ہیں پرانے کیوں نہیں لگ رہے، کیا پالیسی ہے جب کہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ سماعت کے دوران بینچ تبدیل نہیں ہوسکتا۔

اس موقع پر سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے سماعت میں وقفہ کیا اور رجسٹرار سے کہا کہ وہ وقفے کے بعد دوبارہ عدالت میں آکر سوالات کا جواب دیں۔

وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہونے پر جسٹس فائز عیسیٰ نے پھر استفسار کیا کہ بینچ کیوں تبدیل کیا گیا جس پر رجسٹرار نے موقف اختیار کیا کہ مجھے چیف جسٹس کے سیکریٹری نے بینچ تبدیل کرنے کیلیے کہا۔

جسٹس فائز عیسیٰ نے رجسٹرار کے اس موقف پر کہا کہ کیا سپریم کورٹ ججز کا بینچ اسٹاف افسر چلاتا ہے۔ پوری دنیا اس کیس کو دیکھ رہی ہے۔ اپنا موقف سوچ کر بتائیں۔ 1999 کے کیسز پڑے ہیں2022 کے کیسز لگا دیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بینچ کی تبدیلی پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سماعت روک دی

ان کا کہنا تھا کہ مقدمات کو ترجیح دینے کی کوئی وجہ بھی بیان نہیں کی گئی۔ آئین کے تحت انصاف ہر شہری کا حق ہے اور انصاف ہوتا ہوا نظر بھی آنا چاہیے۔

Comments

- Advertisement -