کراچی: جسٹس (ر) وجیہہ الدین صدیقی نے کہا ہے کہ پاناما کیس تھوڑا سا پیچیدہ ہے اگر وزیر اعظم کو نااہل قرار دینا ہوتا تو عدالت مختصر فیصلہ جاری کردیتی تاہم وائٹ کالر کرائمز میں کسی کو براہ راست گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پروگرام ’’سوال یہ ہے‘‘ میں ماریہ میمن کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جواب میں کیا۔ وجیہہ الدین صدیقی نے کہا کہ پاناما کیس کے فیصلے میں ملک کے معاملات کو مدنظر رکھا جائے گا۔
جسٹس وجیہہ الدین نے کہا کہ پاناما کیس وزیراعظم کے خلاف بہت مضبوط ہے، جو چیزیں سامنے آئیں وہ کسی صورت نظر انداز نہیں کی جاسکتی مگر وائٹ کالر کرائمز میں کسی کو براہ راست گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔
اُن کا کہنا تھا کہ عدالت بہت ساری چیزوں کو دیکھ کر فیصلہ کرتی ہے، اس طرح کے مقدمات میں چیزوں اور شواہد کو ایک دوسرے سے منسلک کرنا پڑتا ہے،اب دیکھنا ہوگا کہ عدالت پاناما کے بارے میں کیا سوچ رہی ہے۔
ریٹائرڈ جسٹس نے کہا کہ میرے تجربے کے حساب سے اتنی چیزیں سامنے آنے کے بعد کمیشن کی کوئی ضرورت نہیں تاہم اگر کمیشن بنایا جاتا ہے تو وزیر اعظم کے سامنے دو ہی اختیار ہوں گے پہلا یہ کہ وہ استعفیٰ دیں اور دوسرا کہ وہ نتائج کا انتظار کریں، دوسرے آپشن کو استعمال کرنے پر نوازشریف کو ایک ہفتے کی مہلت دے کر معطل کیا جائے۔
ایک سوال کے جواب میں جسٹس (ر) وجیہہ الدین نے کہا کہ ججوں کے ریمارکس سے لگتا ہے کہ پاناما کا فیصلہ 15 سے 30 دن میں آجائے گا۔