تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

16 سالہ کمال کی کہانی جس نے بہن کا زیور چوری کرکے سولہ روپے میں‌ بیچ دیا

کمال امروہی ہندوستانی سنیما کے باکمال ہدایت کار اور کہانی نویس ہی نہیں شاعر اور ادیب بھی تھے۔ تاہم ان کی وجہِ شہرت فلم نگری ہے جہاں ان کے کام اور نام کی گونج آج بھی سنائی دیتی ہے۔

ایک زمانے میں ہندوستان بھر میں‌‌ کمال امروہوی کی صرف تخلیقی صلاحیتوں کا چرچا ہی نہیں‌ ہوا، بلکہ وہ عاشق مزاج اور حُسن پرست بھی مشہور تھے۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ ہندوستانی سنیما کی اس عظیم اور باکمال شخصیت کی کام یابیوں اور شہرت کی ابتدا ایک تھپّڑ اور اپنے گھر کا زیور چوری کرنے سے ہوئی تھی؟ انیس امروہوی کے قلم نے اس قصّے کو یوں محفوظ کیا ہے:

17 جنوری 1918 کو امروہہ میں ایک زمیں دار گھرانے میں کمال امروہی کا جنم ہوا۔ ان کا اصلی نام سیّد امیر حیدر تھا اور پیار سے گھر والے ان کو ’چندن‘ کے نام سے پکارتے تھے۔

گھر میں سب سے کم عمر ہونے کی وجہ سے کمال امروہی بہت شرارتی، چنچل اور لاڈلے تھے۔ ایک طرح سے وہ خاندان کے بگڑے ہوئے بچے کے روپ میں پہچانے جاتے تھے۔
بچپن سے ہی کمال امروہی حُسن پرست تھے۔ چاہے قدرت کے حسین مناظر ہوں یا قدرت کا بنایا ہوا کوئی حسین چہرہ، وہ ہر طرح کے حُسن کے دلدادہ تھے اور شاید یہی وجہ تھی کہ پڑھائی لکھائی میں ان کا دل کم ہی لگتا تھا۔

بہتر تعلیم کے لیے انھیں دہرہ دون بھیجا گیا جہاں انھوں نے ہائی اسکول تک کی تعلیم مکمل کی۔

ایک بار اُن کے خاندان میں شاید کوئی شادی تھی اور بہت سا حُسن ان کے گھر کے آنگن میں جمع تھا۔ بہت سے مہمان ان کے گھر میں آئے ہوئے تھے۔ کسی بات پر گھر میں دودھ سپلائی کرنے والی خاتون سے کمال کا جھگڑا ہوا اور اس نے کمال کے بڑے بھائی سے شکایت کر دی۔ بڑے بھائی کا گھر میں بڑا رعب تھا کیوں کہ وہ پولیس میں ملازم تھے۔ انھوں نے کمال کو اپنے پاس بُلایا اور کہا کہ آپ خاندان کا نام بہت روشن کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے ایک زنّاٹے دار تھپڑ کمال کے گال پر جڑ دیا۔

بڑے بھائی کا تھپّڑ کھانا تو کمال کے لیے کوئی بڑی بات نہیں تھی، مگر اُس وقت شادی میں آئی ہوئی بہت سی حسین لڑکیوں کے وہ ہیرو بنے ہوئے تھے۔ اس لیے انھوں نے اُن سب کی موجودگی میں اس تھپّڑ کو اپنی بہت بڑی بے عزتی محسوس کی اور اسی وقت گھر چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا۔ یہی وہ تاریخی فیصلہ تھا جس نے ہندوستانی سنیما کو ایک تاریخی شخصیت عطا کی۔

اُسی رات کمال نے اپنی بہن کا سونے کا کنگن غائب کیا اور صبح کو سولہ روپے میں فروخت کرکے لاہور جانے والی گاڑی پکڑ لی۔ دس روپے خرچ کرکے کمال لاہور پہنچ گئے۔ اس وقت کمال کی عمر لگ بھگ سولہ برس کی رہی ہوگی۔

Comments

- Advertisement -