کراچی: وکلا کی جانب سے عدالتی عملے پر تشدد کے باعث کراچی سٹی کورٹ میدان جنگ بن گیا، سندھ ہائیکورٹ بار چیف جسٹس سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق وکلا کی جانب سے چوکیدار پر تشدد اور ججز کے دروازے بند کرنے کا واقعہ گذشتہ روز پیش آیاتھا، جس کے خلاف آج عدالتی عملے نے ہڑتال کررکھی ہے، ہڑتال کے باعث سٹی کورٹ کے داخلی راستوں پر سائلین کا رش نظر آیا۔
سٹی کورٹ میں آج بھی صورت حال اس وقت کشیدہ ہوئی جب وکلا اور عدالتی ملازمین آج پھر آمنے سامنے ہوئے، فریقین نے ایک دوسرے کو دیکھتے ہی پتھراؤ شروع کردیا، اسی دوران عدالتی ملازمین دروازہ توڑ کر سٹی کورٹ میں داخل ہوگئے۔
دونوں جانب سے پتھراؤ کے باعث ایک عدالتی ملازم زخمی ہوا، جسے طبی امداد کے لئے سول اسپتال منتقل کیا گیا، واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس کی بھاری نفری نے سٹی کورٹ کو گھیرے میں لیا اور مظاہرین کو منشتر کرنے کے لئے آنسو گیس کے شیل فائر کئے۔
پولیس شیلنگ کے باعث احتجاجی ملازمین تو منتشر ہوگئے تاہم وکلا ڈنڈے اٹھائے سٹی کورٹ کے احاطے میں داخل ہوئے اور احتجاج شروع کردیا۔
عدالتی ملازمین کی جانب سے میڈیا کو بتایا گیا کہ وکلا سے تصادم کے باعث ہمارے تین ملازمین زخمی ہوئے اور کئی سے رابطہ نہیں ہوپارہا ہے جبک وکلا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہمار پانچ ساتھی زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کے لئے سول اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
پولیس کی جانب سے شیلنگ کے بعد منتشر ہونے والے عدالتی ملازمین میڈیسن مارکیٹ میں دوبارہ جمع ہوئے پولیس نے ممکنہ تصادم سے روکنے کے لئے نفری طلب کرلی ہے اور واٹر کینن کو بھی سٹی کورٹ پہنچادیا گیا ہے۔
سندھ ہائیکورٹ بار کی قرارداد
دوسری جانب سندھ ہائیکورٹ بار نے سٹی کورٹ واقعے پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ سےنوٹس لینےکا مطالبہ کیا ہے، معاملے پر پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا کہ اکتیس مئی کو گیٹ کیپرکی جانب سےمشرقی دروازے پر وکلا کو آمدو رفت سے روکاگیا، مشرقی دروازے پر شٹل سروس کی گاڑیاں آتی ہیں، گیٹ کی بندش سے وکلا کو نقل و حرکت میں مشکلات کاسامناہوتاہے۔
بار کونسل نے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ سے مذاکرات کےلیےکردار ادا کرنےکی اپیل بھی کی ہے۔