تازہ ترین

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

وفاقی حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی اجازت دے دی

وفاقی حکومت نے برآمد کنندگان کو آٹا برآمد کرنے...

وزیراعظم شہباز شریف آج چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی سے اہم ملاقات کریں گے

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف اور چیف جسٹس سپریم...

پولیس نے 5 سال قبل لاپتا ہونے والے شخص کا معمہ حل کر لیا

کراچی: شہر قائد کی جنوبی زون پولیس نے 5 سال قبل لاپتا ہونے والے شخص کے قتل کا معمہ حل کر لیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق ساؤتھ زون انویسٹی گیشن نے 5 سال پہلے مسنگ پرسن کے قتل کا معمہ حل کر لیا، 2015 میں ہارون رشید نامی شخص کو اغوا کر کے قتل کیا گیا تھا، جس کا کیس اب جا کر حل ہو گیا ہے۔

پانچ سال قبل کراچی کے علاقے ڈی ایچ اے سے لاپتا ہونے والے شخص ہارون رشید کی اہلیہ نے درخشاں تھانے میں ایف آئی آر درج کرائی تھی کہ ان کے شوہر کو حساس ادارے کے اہل کار اغوا کر کے لے گئے ہیں۔

ایس ایس پی انویسٹی گیشن کے مطابق 5 سال بعد پولیس نے اغوا میں ملوث کرداروں کو گرفتار کر لیا، معلوم ہوا کہ ہارون رشید کے اغوا میں خود ان کی بیوی ہی ملوث تھی، جس نے فیملی ڈاکٹر اعجاز کے ساتھ مل کر یہ ڈراما رچایا۔

فیملی ڈاکٹر اعجاز جس نے خاتون کے ساتھ مل کر اس کے شوہر کا قتل کیا

ایس ایس پی امیر سعود مگسی کا کہنا تھا کہ ہارون رشید کو اغوا کی رات ہی قتل کر کے لاش جلا دی گئی تھی، ان کے قتل میں فیملی ڈاکٹر اور بیوی ملوث نکلی، مقتول کو سوتے میں سر پر راڈ مار کر قتل کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر اعجاز مقتول کی لاش اور اس کے دونوں بچوں کو گاڑی میں ماڑی پور لایا، بچوں کو ڈرانے کے لیے لاش کو جلایا گیا۔

پولیس کے مطابق ڈاکٹر اعجاز اور مقتول کی بیوی صنم کے ناجائز تعلقات تھے، دونوں ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے، ملزمان نے اپنا جرم بھی قبول کر لیا ہے، قتل کے عینی شاہد بچوں نے بھی پولیس کو بیان دے دیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ماڑی پور سے ملنے والی لاش اور بچوں کا ڈی این اے کرایا جائے گا۔

واضح رہے کہ 14 ستمبر 2015 کو خاتون صنم نے پولیس کو رپورٹ درج کراتے ہوئے کہا تھا کہ میرے شوہر کو فون آ رہے تھے جنھیں اٹھانے سے میرے شوہر نے منع کر دیا، لیکن پھر فون اٹھانے کے بعد بولے کہ نیچے کچھ ایجنسی والے لوگ آئے ہیں میں ان سے مل کر اور کاغذات ضمانت دکھا کر آتا ہوں، پھر سفید لباس والے تین افراد میرے شوہر کو گاڑی میں بٹھا کر لے گئے اور واپس نہیں آئے۔

پولیس کے مطابق اگلے ہی روز ماڑی پور سے ایک جلی ہوئی لاش برآمد ہوئی جسے نامعلوم ملزمان پھینک کر چلے گئے تھے، اور لاش ناقابل شناخت تھی۔ ایس ایس پی امیر سعود مگسی نے برسوں بعد مسنگ پرسن کے نام سے درج ہونے والا یہ کیس دوبارہ کھلوا کر جب تفتیش کی تو اصل قاتل سامنے آ گئے۔

Comments

- Advertisement -