تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

سی ویو: سرمئی اور چمکتی ہوئی ریت اب خود کو ڈھونڈتی ہے

چمک دار اور سرمئی ریت کبھی سی ویو کا حسن تھی اور شاید یہی یہاں آنے والوں کے لیے اپنے اندر خاص کشش رکھتی تھی۔ کلفٹن کی ساحلی پٹی پرتفریح کی غرض سے آنے والوں کے پیروں سے جو لہریں لپٹتی تھیں، وہ چند دہائیوں پہلے تک قدرے صاف ہوتی تھیں۔  مخصوص سمندری پانی کی بُو سے نہال لہریں گویا خوشی سے جھاگ اڑاتی تھیں۔ اس کی ریت دور سے اپنی جانب آنے والوں کو متوجہ کر لیتی تھی۔  مگر یہ بات ہے چند دہائیوں پہلے کی۔

اس طویل ساحلی پٹی کا نزدیکی علاقہ کلفٹن کے نام سے پہچانا جاتا ہے اور ایک عرصہ تک یہ ساحل بھی کلفٹن ہی کہلایا۔ پاکستان کے سب سے بڑے اور تجارتی مرکز شہر کراچی کے باسیوں نے بیسویں صدی میں جب کلفٹن بیچ کو سمندر کی لہروں سے لطف اندوز ہونے اور تفریح کی غرض سے رخ کرنا شروع کیا تو یہاں کی دلکشی اور ساحل کا قدرتی حسن کاروباری مقاصد کے لیے قائم ہونے والی پختہ و عارضی تعمیرات، میلے ٹھیلوں، جھولوں اور کھانے پینے کی اشیا فروخت کرنے والوں کا مرکز بھی بن گیا اورمناسب و ضروری دیکھ بھال نہ ہونے سے ساحل متاثر ہونا شروع ہوگیا۔

تفریح کی غرض سے آنے والوں کی وجہ سے بھی یہاں کچرا اور گندگی بڑھتی چلی گئی۔ اس کے علاوہ سمندر میں صنعتی و طبی فضلہ بھی ڈالا جا رہا ہے جو قریبی علاقوں سے بہہ کر اس ساحل کی طرف آجاتا ہے۔ دوسری طرف سمندری جہازوں سے بہہ جانے والا تیل یا دوسرا صنعتی فضلہ بھی سی ویو کے پانی کو کالا اور بدبو دار کر چکا ہے۔

ایک زمانے میں جب اس تفریحی مقام پرگہماگہمی اور رونق بڑھی تو کلفٹن بیچ نے سی ویو کے نام سے ایک مخصوص پہچان بنائی اور یہ علاقہ ایک بڑا اور شان دار تفریحی مقام بن گیا جہاں ساحل اور قریبی علاقے میں عمدہ اور بڑے بڑے فوڈ سینٹرز اور کھانے پینے کے مراکز قائم ہو گئے۔ ان میں کیفے اور منہگے ریستوراں بھی شامل ہیں جن میں بیٹھ کر ساحل کا نظارہ الگ ہی لطف دیتا ہے۔

تاہم اس تفریحی ساحلی پٹی پر آج جگہ جگہ گندگی اور غلاظت کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔ یہ معلومات نئی تو ہرگز نہیں ہیں مگر دو روز قبل ہی ایک تصویر نظر سے گزری ہے جس میں سی ویو کے قریب ساحلی پٹی پر دور تک شاپنگ بیگز، پلاسٹک کی بوتلیں اور دیگر کچرا اور ناکارہ ٹھوس اشیا پھیلی ہوئی نظر آرہی ہیں۔ افسوس ہوا کہ یوں تو اس پرسکون ساحلی تفریح گاہ کو الودگی سے پاک کرنے کے لیے سرکاری اور نجی تنظیموں کی جانب مہمات چلائی جاتی رہی ہیں مگر اج بھی اس پر ٹھوس اور جامع منصوبہ بندی کے ساتھ کوئی کام نہیں کیا گیا اور کراچی کا یہ ساحل برباد ہو رہا ہے۔

سی ویو کی سرمئی اور چمکیلی ریت اب اپنا اصل روپ تلاش ہی کرتی رہ جائے گی۔ شاید ہی کسی کو یاد ہو کہ کبھی کلفٹن کے ساحل پر سورج کی کرنیں سرمئی ریت میںجذب ہونے کے لیے بے تاب رہتی تھیں۔ دھوپ یہاں اٹھلاتی پھیرتی اور سمندر کی لہریں اتراتے ہوئے یہاں آنے والوں کے پیروں سے لپٹ جاتی تھیں

Comments

- Advertisement -