تازہ ترین

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

سندھ لاک ڈاؤن:‌ تاجروں کا حکومت کو 72 گھنٹوں کا الٹی میٹم

کراچی تاجر ایکشن کمیٹی نے سندھ حکومت کے شام 6 بجے تک کاروبار کرنے اور ہفتے میں دو روز کاروبار بند رکھنے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے حکومت کو 72 گھنٹوں کا وقت دے کر وزیراعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کرنے کی دھمکی دے دی۔

کرونا کے بڑھتے کیسز سے نمٹنے کے لئے سندھ حکومت کی جانب سے پیر سے نئی پابندیاں عائدکی گئیں ہیں، جس کے تحت بازاروں، تجارتی مراکز اور  مارکیٹس کو  صبح 6 سے شام 6 بجے تک کھولنے جبکہ ہفتے میں دو روز کاروبار بند رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

سندھ حکومت کے حکم پر کراچی میں تاجر ایکشن کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں تاجر رہنما رضوان عرفان، عتیق میر، شرجیل گوپلانی، حکیم شاہ، جمیل پراچہ، وقاص عظیم، شادی ہالز ایسو سی ایشن کے چیئرمین رانا ریئس سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔

اجلاس کے بعد میڈیا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تاجر رہنما جمیل پراچہ کا کہنا تھا کہ ’آج پھر سے اُس جگہ پر آگئے جہاں ڈیڑھ سال پہلے موجود تھے، حکومت نے بتایا ہے کہ کرونا کی 23 لہریں آئیں گی، ابھی تو چوتھی لہر ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’سندھ حکومت ہماری مشاورت کے بغیر ہی فیصلے کرتی ہے جبکہ ہم نے ماضی میں بھی مطالبہ کیا کہ ہمیں مشاورت میں شامل کیا جائے، جن شادی ہالز نے بکنگ کی وہ اب کیا کریں گے؟‘۔

مزید پڑھیں: ’سندھ حکومت کے فیصلے پر شدید مایوسی ہوئی‘

انہوں نے کہا کہ ’حکومت کو بہتر گھنٹوں کا ٹائم دیتے ہیں کہ وہ اپنے فیصلے پر نذر ثانی کرے ورنہ بدھ کو  ہزاروں لوگوں کے ساتھ وزیراعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کریں گے‘۔

تاجر رہنما احمد چنوائے کا کہنا تھا کہ  ’ وزیراعلیٰ سے استدعا کی تھی کہ کرونا ٹاسک فورس میں تاجر برادری کے نمائندے کو بھی شامل کریں، کیونکہ ہمیں بیٹھ کر یہ دیکھنا ہوگا کہ کراچی میں کاروبار کیسے کرنا ہے، پچھلے ڈیڑھ سال میں کرونا سے کاروبار بہت متاثر ہوا، جس سے چھوٹا تاجر بہت زیادہ متاثر ہوا ہے اور حکومت نے اُس کی بحالی کے لیے کئی اقدامات نہیں ہے‘۔

انہوں نے حکومت کو ساتھ بیٹھ کر مشاورت کرنے کی پیش کش کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ کو چھوٹے تاجر کے مسائل کو بھی حل کرنا ہے کیونکہ تاجر کے متاثر ہونے سے ٹیکس ہدف حاصل کرنا بھی آسان نہیں ہوگا، حکومتی نمائندے ہمارے ساتھ بیٹھ کر ویکسی نیشن مہم کو تیز کرنے پر بات کریں، ہم اس معاملے میں مکمل ساتھ دیں گے، ہم حکومت کو جگہ مہیا کریں گے یا ہمیں ویکسین دی جائے تاکہ سب کو کرونا سے بچاؤ کی خوراکیں لگائی جاسکیں‘۔

احمد چنوائے نے کہا کہ ’لاک ڈاؤن کے نام پر رشوت کا بازار گرم ہوجاتا ہے، جس کے گواہ تمام تاجر ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: ایک ہفتے کے اندر ویکسین نہ لگوائی تو سِم بلاک ہوجائے گی، فیصلہ ہوگیا

شادی ہالز ایسوسی ایشن کے چیئرمین رانا رئیس نے کہا کہ ’حکومت نے وعدہ کیا کہ جو سیکٹر ویکسین کا عمل مکمل کرنے گا وہ سیکٹر بند نہیں ہوگا، ہم نے مکمل ایس و پیز پر عمل درآمد کیا مگر پھر بھی سخت پابندیاں لگائیں گئیں، آج سے شادی سیزن شروع ہونا تھا لیکن پھر سے پابندیاں لگا دی گئیں، اٹھارہ ماہ میں اب تک وزیراعلیٰ نے ہم سے کوئی ملاقات نہیں کی جبکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا سیکٹر ہمار ہی ہے‘۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ’حکومت ہمارے سیکٹر کے لئے بھی پیکج اناؤنس کرے کیونکہ اس شعبے سے ہزاروں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے، شادی ہال مالکان دیوالیہ ہوچکے ہیں‘۔

کراچی تاجر ایکشن کمیٹی کے ڈپٹی کنونیئر شرجیل گوپلانی نے کہا کہ ’ہم نے وزیراعلیٰ سے ملاقات اور بات کرنے کا مشترکہ فیصلہ کیا ہے، حکومت اب نمائندے نہ بھیجے بلکہ مراد علی شاہ ملاقات کے لیے خود وقت نکالیں، ہم آج ہی احتجاج پر جارہے تھے لیکن سندھ حکومت کو بہتر گھنٹوں کا وقت دے رہے ہیں‘۔

الیکٹرانک مارکیٹ ایسوسی ایشن کے صدر رضوان عرفان نے کہا کہ ’ ہم یہاں کاروبار کھولنے کی بات کرتے ہیں نہ کہ بند کرنے کی، ہمیں اس طرف نہ لے کر جایا جائے کہ مکمل کاروبار بند کر کے سڑکوں پر آجائیں‘۔

انہوں نے بلاول بھٹو سے سوال کیا کہ ’ آپ جمہوریت کے دعوے دار ہیں، یہ کیسی جمہوریت ہے کہ راتوں رات فیصلے ہو رہے ہیں اور ہمیں اعتماد میں نہیں لیا جارہا‘۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ’72 گھنٹوں میں سندھ حکومت لاک ڈاؤن کے حوالے سے ہم سے مشاورت کرے، جو تاجر اور دکاندار ایس و پیز پر عمل کر رہے ہیں ان کا کیا قصور ہے؟‘۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی ویرینٹ کا پھیلاؤ، دوبارہ پابندیاں، مارکیٹس اور تعلیمی ادارے بند کرنے سے متعلق بڑے فیصلے

رضوان عرفان نے کہا کہ ’ہمیں اس طرف نہ لے جایا جائے کہ کاروبار بند کر کہ سڑکوں پر آجائیں، نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر سے استدعا ہے کہ وہ بھی صوبائی حکومت کے فیصلے پر مداخلت کرے، چیف جسٹس آف پاکستان بھی سوموٹو لیں، اگر بدھ تک ہماری بات نہ مانی گئی تو دوپہر دو بجے ہزاروں لوگوں کی وزیراعلیٰ ہاؤس کی طرف پیش قدمی ہوگی‘۔

دوسری جانب آل کراچی تاجر الائنس نے ہفتے میں دو روز کاروبار بند رکھنے کو پانچ دن چوبیس گھنٹے کاروبار کھولنے سے مشروط کردیا۔

آل کراچی تاجر الائنس کے سرپرست خواجہ جمال سیٹھی نے کہا کہ اگر حکومت نے کرونا پر مکملقابو پانا چاہتی ہے تو کاروبار چوبیس گھنٹے کھولنے کی اجازت دے، ایک دن مارکیٹ بند ہونے سے یومیہ چار ارب روپے کا نقصان ہوتا، جس سے صرف تاجروں کا ہی نہیں بلکہ ملکی معیشت کا نقصان بھی ہورہا ہے، حکومت کراچی میں کاروبار بند کروانے پر زور دینے کے بجائے مختلف اسپتالوں میں قائم کرونا وارڈ کی تعداد میں اضافہ کرے اور ویکسی نیشن کے عمل کو مزید تیز کرے‘۔

اُن کا کہان تھا کہ ’تاجر تو ایس او پیز کا خیال رکھنے کیکوشش کرہے ہیں، خریداروں میں ماسک اور سینی ٹائزر تقسیم کررہے ہیں لہذا حکومت عوام اور تاجروں کی پریشانیوں میں اضافہ نہ کرے‘۔

Comments

- Advertisement -