کراچی : جامعہ کراچی حملے میں خود کش بمبار کو لانے والے رکشہ ڈرائیور بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مل گیا، تحقیقاتی اداروں نے رکشہ ڈرائیور کا بیان ریکارڈ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی حملے کی تحقیقات میں اہم پیش رفت ہوئی ، حملہ آور خاتون کو یونیورسٹی پہنچانے والا رکشہ ڈرائیور مل گیا۔
تحقیقاتی اداروں نے بتایا کہ رکشہ ڈرائیور سے خاتون کے متعلق پوچھ گچھ کی گئی اور بیان ریکارڈ کرلیا گیا۔
تحقیقاتی اداروں کا کہنا تھا کہ خودکش دھماکے میں سی فور جیسا بارودی مواد استعمال کیا گیا جو دھماکے کے ساتھ ہی جل جاتا ہے، اس بارودی مواد کو آسانی سے بجھایا نہیں جاسکتا۔
دوسری جانب جامعہ کراچی میں خودکش دھماکے کا مقدمہ سی ٹی ڈی سول لائن میں درج کرلیا گیا ہے ، پولیس کا کہنا ہے کہ جامعہ کراچی میں جائے وقوع سے2ٹانگیں ملی ہیں، ملنے والے ایک پیر میں لیڈیز جوتا تھا ، جو خودکش کا تھا۔
پولیس کی تحقیقات جاری ہے اور 17 ڈی این اے سیمپلز لیے گئے ہیں ، سوشل میڈیا پر علیحدگی پسند کالعدم بی ایل اے نےذمہ داری قبول کی اور خودکش دہشت گرد کی شناخت شاری بلوچ کے نام سےہوئی۔
پولیس کا کہنا تھا کہ ممکنہ طورپرپاکستان کےخلاف غیرملکی ایجنسی بھی ملوث ہوسکتی ہے۔