کراچی: پاکستان کی سب بڑی یونیورسٹی میں کلاسوں کی بندش کا معاملہ سنگین ہو گیا ہے، سندھ حکومت اور انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے، انجمن اساتذہ نے غیر میعنہ مدت تک کلاسوں اور امتحانات کے بائیکایٹ کا اعلان کر دیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق جامعہ کراچی میں گزشتہ 3 دنوں سے اساتذہ کی جانب سے کلاسز کا بائیکاٹ جاری ہے، ہزاروں طلبہ تدریسی عمل سے محروم ہیں۔
انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے جنرل باڈی اجلاس نے آج جمعرات کو یونیورسٹی میں تدریسی عمل کا بائیکاٹ جاری رکھنے کا فیصلہ کر لیا ہے، کل چوتھے روز بھی تدریس معطل رہے گی۔
فیصلے کے مطابق کل صبح اور شام کی کلاسوں کا بھی بائیکاٹ جاری رہے گا، اساتذہ کا مطالبہ ہے کہ سیکریٹری یونیورسٹی اینڈ بورڈ کو فوری طور پر ان کے عہدے سے ہٹایا جائے، اور جامعہ کراچی میں مستقل وائس چانسلر کا تقرر کیا جائے۔ انھوں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ گزشتہ سال کووِڈ کے دوران شام کی کلاسیں لینے والے اساتذہ کی تنخواہیں فوری ادا کی جائیں۔
واضح رہے کہ جامعہ کراچی کے اساتذہ نے یکم فروری کو حکومت سندھ کے سیکریٹری یونیورسٹی اینڈ بورڈز کی جانب سے جامعہ کراچی کے سلیکشن بورڈ کے اجلاس کو منسوخ کیے جانے کے خلاف کلاسوں کا بائیکاٹ شروع کیا ہے، جس کی وجہ سے نئے تعلیمی سال میں پہلی مرتبہ تعلیمی عمل معطل رہا، اور ہزاروں طلبہ تدریسی عمل سے محروم رہے۔
جامعہ کراچی میں حکومت سندھ کے افسر کے رویے کے خلاف یوم سیاہ، کلاسز کا بائیکاٹ
سیکریٹری انجمن اساتذہ محسن علی کے مطابق کلاسز کا بائیکاٹ سیکریٹری بورڈز اینڈ یونیورسٹی کے رویے کے خلاف کیا جا رہا ہے، سیکریٹری نے سلیکشن بورڈ کے دوران جامعہ کے قوانین ماننے سے انکار کیا، اور سلیکشن بورڈ منعقد ہونے نہیں دیا، 6 ماہ بعد ہونے سلیکشن بوررڈ کے اجلاس کو قواعد کے برعکس سیکریٹری بورڈ اینڈ یونیورسٹی نے منسوخ کر دیا۔
ان کا مؤقف ہے کہ سیکریٹری بورڈز نے اساتذہ کے ساتھ نامناسب رویہ بھی اختیار کیا، حکومت سندھ جامعہ کے اختیارات ختم کرنا چاہتی ہے، تاہم اختیارات پر سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔