کراچی : سندھ کی سب سے بڑی تعلیمی درسگاہ جامعہ کراچی میں اساتذہ اپنے مطالبات کے حق میں سراپا احتجاج ہیں، امتحانات کا بائیکاٹ آٹھویں روز بھی جاری ہے۔
جامعہ کراچی میں اساتذہ اور سندھ حکومت کا تنازعہ مزید طول پکڑتا جارہا ہے، صوبہ سندھ کی سب سے بڑی یونیورسٹی میں کلاسز اور امتحانات کے بائیکاٹ کا آج آٹھواں روز ہے۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری جامعات کے اساتذہ کی تنظیم ’’فپواسا‘‘آج اپنے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی، جس کے بعد مزید اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
دوسری جانب جامعہ کراچی آفیسرز ایسوسی ایشن نے بھی اساتذہ کے مطالبات کی حمایت کردی، اس کے علاوہ جامعہ کراچی ایمپلائز ایسوسی ایشن نے بھی احتجاجی اساتذہ کی حمایت کا اعلان کردیا۔
انجمن اساتذہ کی جانب سے سیکریٹری یونیورسٹی اینڈ بورڈ کی برطرفی کا مطالبہ کیا گیا ہے، احتجاج کرنے والے اساتذہ کا پرزور مطالبہ ہے کہ جامعہ کراچی میں مستقل وائس چانسلر کا تقرر کیا جائے،
انجمن اساتذہ کی جانب سے متعلقہ حکام سے یہ بھی کہا جارہا ہے کہ شام کی کلاسز کےاساتذہ کی تنخواہ بھی فوری ادا کی جائیں۔
واضح رہے کہ جامعہ کراچی میں کلاسز اور امتحانات کے بائیکاٹ کے باعث سندھ حکومت اور انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے درمیان ڈیڈلاک برقرار ہے۔
ڈیڈ لاک کی وجہ انجمن اساتذہ کی جانب سے سیکریٹری یونیورسٹی اینڈ بورڈ کی برطرفی کامطالبہ ہے، جسےسندھ حکومت پورا کرنے کو تیار نہیں ہے۔
کراچی یونیورسٹی کی انجمن اساتذہ نےمطالبات کی منظوری تک احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے، استاتذہ کے بائیکاٹ کے باعث نئے تعلیمی سال میں پہلی مرتبہ تعلیمی عمل معطل رہا، اور ہزاروں طلبہ تدریسی عمل سے محروم رہے۔
یکم فروری کو اساتذہ کی جانب سے جامعہ کراچی میں ریلی بھی نکالی گئی اور زبردست احتجاج کیا گیا تھا، اس دوران جامعہ کراچی کے تمام شعبہ جات بند رہے، سائنس، آرٹس، اور کامرس فکیلٹیز کے تمام کوریڈورز میں ویرانی چھائی رہی اور کلاسیں خالی تھیں۔