تازہ ترین

مسلح افواج کو قوم کی حمایت حاصل ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

ملت ایکسپریس واقعہ : خاتون کی موت کے حوالے سے ترجمان ریلویز کا اہم بیان آگیا

ترجمان ریلویز بابر رضا کا ملت ایکسپریس واقعے میں...

صدرمملکت آصف زرداری سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

صدر مملکت آصف علی زرداری سے سعودی وزیر خارجہ...

خواہش ہے پی آئی اے کی نجکاری جون کے آخر تک مکمل کر لیں: وفاقی وزیر خزانہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا...

وزیراعلیٰ قتل کا حکم دیتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے، مقدمہ درج

نئی دہلی: بھارتی ریاست کرناٹک کے وزیراعلیٰ ٹیلی فون پر سیاسی مخالف کو قتل کرنے کے احکامات دیتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے جس کے بعد اُن کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ریاست کرناٹک میں سیاسی جماعت جنتا دل سیکولر کا کارکن ہلاک ہوا جس کے قتل کا حکم وزیراعلیٰ کمارا سوامے نے دیا۔

وزیراعلیٰ کی گفتگو دفتر میں لگے کیمرے میں محفوظ ہوئی جس کے بعد ملازم نے اُسے لیک کردیا، جس کے بعد اُن پر اپوزیشن جماعتوں نے شدید تنقید کی۔ کمارا سوامے کے ترجمان نے بیان پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ جذبات میں زبان پھسل گئی تھی۔

سیاسی جماعت کے کارکن کی ہلاکت سے قبل وزیر اعلیٰ نے فون پر کسی کو ہدایت دی تھی کہ ’قاتلوں کو بے رحمی سے قتل کرو کوئی مسئلہ نہیں، ہم تمھیں بچا لیں گے‘۔ وزیر اعلیٰ نے سیاسی مخالف کو بھی قاتل کہہ کر ہی مخاطب کیا۔

مزید پڑھیں: کرپشن کیس میں نامزد بھارتی فضائیہ کے سابق سربراہ کو بیرون ملک سفر کی اجازت

تاہم جب ویڈیو منظر عام پر آئی تو وزیر اعلیٰ مشکل میں گھر گئے اور اُن کے ترجمان نے قتل کی ہدایت کو جذباتیت قرار دیتے ہوئے کمارا سوامے کو بے قصور قرار دیا۔

اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعلیٰ کے بیان پر شدید تنقید کرتے ہوئے انہیں عہدے سے برطرف کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اگر ویر اعلیٰ قتل کی ہدایت دے گا تو ریاست میں قانون کی عملداری کیسے ہوگی۔

دوسری جانب پیپلز یونین لیبرٹیس نے بدھ کے روز وزیر اعلیٰ کے خلاف انسانی حقوق کمیشن میں مقدمہ درج کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ نوجوان کا قتل کمارسوامے کی وجہ سے ہی ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں بیٹی سے جنسی زیادتی کرنے والا باپ گرفتار

درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ کو قتل کے جرم میں گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے، پولیس نے مقدمہ درج کر کے ویڈیو حاصل کرلی۔

بنگلور پولیس اسٹیشن کے سینئر آفیسر کا کہنا تھا کہ ’ہم نے ویڈیو حاصل کر کے تحقیقات کا آغاز کردیا، واقعے کی تحقیقات میں اگر وزیراعلیٰ قصوروار ہوئے تو انہیں کسی صورت نہیں چھوڑا جائے گا‘۔

Comments

- Advertisement -