تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

خواتین کو گڈ مارننگ کا میسج کرنا ہراساں‌ کرنے کے زمرے میں آتا ہے، کشمالہ طارق

راولپنڈی: پیپلزپارٹی کی رہنما اور خواتین محتسب کشمالہ طارق نے کہا ہے کہ خواتین کو گڈ مارننگ کے میسج بھیجنا یا انہیں بار بار کھانے کی دعوت دینا ہراساں کرنے کے زمرے میں آتا ہے۔

راولپنڈی چیمبر آف کامرس کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کشمالہ طارق کا کہنا تھاکہ ’ہمارے پاس ایسی اطلاعات بھی موصول ہوئیں کہ سرکاری اداروں میں تعینات نائب قاصد بھی خواتین کو ہراساں کررہے ہیں‘۔

اُن کا کہنا تھا کہ یہ ضروری نہیں جنسی استحصال ہی ہراساں کرنے کی قسم ہو بلکہ خواتین کو بار بار چائے کی دعوت دینا اور انہیں روزانہ گڈ مارننگ کے میسج بھیجنا بھی ہراساں کرنے کے زمرے میں آتا ہے۔

مزید پڑھیں: ملازمت پیشہ خواتین کو ہراساں کرنے کا معاملہ، قانون نافذ نہ ہونے پر سپریم کورٹ برہم

کشمالہ طارق کا کہنا تھا کہ اب خواتین کے لیے قوانین موجود ہیں وہ کسی بھی ہراساں کرنے والے شخص کے خلاف آن لائن شکایت بھی درج کراسکتی ہیں ۔ وفاقی محتسب نے مختلف شعبوں میں خواتین کی کامیابیوں کو گنواتے ہوئے مردوں سے اپیل کی کہ وہ دفاتر اور نجی زندگیوں میں بھی خواتین کو آگے آنے کے مواقع فراہم کریں اور انہیں مکمل تحفظ فراہم کریں۔

یاد رہے کہ چاروں صوبوں نے خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے قوانین متعارف کرائے ہیں، گیارہ مارچ کو سپریم کورٹ میں ملازمت پیشہ خواتین کوہراساں کرنے سےمتعلق قوانین کی تشریح پر سماعت جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں ہوئی تھی۔

دوران سماعت جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے تھے کہ صوبے عدالت کے ساتھ بالکل تعاون نہیں کر رہے، بلوچستان والےآتے ہی نہیں، ایسا لگتاہے وہاں خواتین کو ہراساں کرنے کے کیس نہیں ہوتے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں ملازمت پیشہ خواتین کے تحفظ کے لیے قانونی مسودہ تیار

سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج جسٹس عظمت سعید نے ملازمت پیشہ خواتین کو ہراساں کرنے سے متعلق قانون صوبوں میں نافذ نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی حکومتوں سے جواب طلب کیا تھا۔

Comments

- Advertisement -