تازہ ترین

کشمیر پربھارتی تسلط کے70 سال مکمل،عوام یوم سیاہ منا رہےہیں

آج کے دن کشمیرکےڈوگرہ راجا نےعوامی رائے اورتقسیم ہند کے فارمولے کے برخلاف ایک معاہدے کے تحت بھارت میں شمولیت اختیار کی تھی، کشمیر ی عوام آج یومِ سیاہ مناہ رہے ہیں۔

تقسیمِ ہند کے وقت کشمیر کی ریاست پر ڈوگرہ نامی ہندو راجہ کی حکومت تھی جبکہ ریاست کی اکثریتی آبادی مسلمان تھی۔ انگریز حکومت کی جانب سے تیار کردہ تقسیم کے فارمولے کے تحت مسلم اکثریتی علاقوں کا الحاق پاکستان کے ساتھ اور غیر مسلم علاقوں کا الحا ق ہندوستان کے ساتھ ہونا تھا۔

کشمیر کے راجا ڈوگرہ نے تقسیم کےفارمولے اور عوامی امنگوں کو نظر انداز کیا اور بھارت کے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو سے ساز باز کرکے الحاق کا معاہدہ کرلیا۔

ریاست کشمیر اور جواہر لعل نہر و کے درمیان معاہدہ ہوتے ہی ہندوستانی فوجوں نے 27 اکتوبر 1947 کو کشمیر ایئر پورٹ پر اتر کر سب سے پہلے اس کا نظم و نسق اپنے اختیار میں لے لیا اور اس کے بعد ہندوستانی افواج مختلف راستوں سے کشمیر میں داخل ہوگئیں۔


بھارتی جبرکشمیریوں کوجذبہ آزادی سے پیچھےنہیں ہٹاسکتا‘ صدر، وزیراعظم


آج اس واقعے کے 70 سال بعد بھی کشمیر ی عوام اس فیصلے کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دیتے ہیں اور بھارتی فوج کے نہتے کشمیریوں پر کیے جانے والے مظالم کے خلاف صف آراء ہیں۔

بھارتی فوج نے70 سال کے طویل عرصے میں کشمیری عوام پر ظلم و ستم ڈھا کر ان کی رائے اپنے حق میں کرنے کی ناکام کوشش کرنے کی تاریخ رقم کی ہے، بھارتی مظالم کے ساتھ ساتھ کشمیر ی عوام کا جوش و ولولہ اور آزادی کا جذبہ بھی بڑہتا ہی جارہا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال جون میں کشمیر کی جنگِ آزادی کے نوجوان رہنما برہان وانی کی شہادت نے کشمیری عوام میں آزادی کی نئی روح پھونک دی تھی‘ کرفیو کے باوجود لاکھوں افراد نے جنازے میں شرکت کی اور پاکستان کے حق میں نعرے لگائے۔

اس واقعے کے بعد سے وادی میں کشیدگی عروج پر ہے اور اب تک درجنوں شہری شہید ہوچکے ہیں ۔ کشمیریوں کے خلاف بے دریغ ممنوعہ گنوں کا استعمال کیا جارہا ہے جس سے سینکڑوں کی تعداد میں کشمیر یوں کی آنکھیں ضائع یا متاثر ہوچکی ہیں۔

کشمیر ی عوام آج 70 سال کا طویل عرصہ ظلم وبربریت اورجبر سہنے کے بعد بھی اپنا حق ِ رائے دہی ترک کرنے پر تیار نہیں ہیں۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -