تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

باپ کی قاتل روسی بہنوں کی لاکھوں‌ شہریوں‌ نے حمایت کردی

ماسکو : سنہ 2018 میں جسمانی اور ذہنی ہراسگی سے تنگ آکر اپنے سگے باپ کو قتل کرنے والی تین بہنوں کی رہائی کیلئے 3 لاکھ روسی شہریوں دستخط کردئیے۔

تفصیلات کے مطابق روس میں پولیس نے تین نوجوان لڑکیوں کو اپنے والد کو تشدد کے بعد انہیں چاقو کے پے در پے وار کرکے قتل کرنے کے الزام میں حراست میں لیا تھا۔

قتل کے واقعے کی تحقیقات کرنے والے افسران نے مقتول باپ کی جانب بہنوں پر ذہنی اور جسمانی تشدد کیا جاتا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عدالت نے تینوں پر قتل کا مقدمہ بنایا ہے جس کے خلاف تین لاکھ شہریوں نے پٹیشن سائن کی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق 27 جولائی 2018 کی شام 57 میخائل خاشاتو ریان نے کرسٹینا، انجلینااور ماریہ کوایک ایک کرکے اپنے کمرے میں طلب کیا اور فلیٹ کی صفائی نہ ہونے پر ڈانٹنے کے بعد تینوں کے چہرے پر گیس اسپرے کردیا۔

اس واقعے کے بعد جب میخائل سونے لیٹا تو تینوں بہنوں نے اپنےظالم باپ پر ہتھوڑے اور پیپر اسپرے کے ذریعے حملہ کرکے شدید زخمی کردیا جو اس کی موت کا باعث بنا۔

پڑوسیوں کے مطابق میخائل ایک روز اپنے خاندان کو جنگل میں لے گیا اور انہیں قتل کرنے کی دھمکی دی، اس موقع پر اس کی اہلیہ فرار ہوگئی، اس نے بچوں کو سختی کے ساتھ منع کیا تھا کہ وہ اپنی والدہ سے رابطہ نہ کریں۔

والدہ مارگریٹا کا کہنا تھا کہ میخائل نے سنہ 2015 میں مجھے گھر سے بے دخل کردیا۔

گرفتار کی گئی تینوں لڑکیوں کو اپنے والد کے قتل کے جرم میں مقدمے کا سامنا ہے اور انہیں 10 سے 15 سال تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ روسی جیلوں میں قید 80 فیصد خواتین گھریلوں تشدد اور ہراسگی کے باعث قتل کےمقدمات کا سامنا کررہی ہیں۔

Comments

- Advertisement -