تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

نام وَر افسانہ نگار خدیجہ مستور کا یومِ وفات

اردو ادب میں خدیجہ مستور کا نام ان کی تخلیقات کے سبب ہمیشہ زندہ رہے گا۔ افسانہ نگاری کے علاوہ انھوں نے ناول بھی لکھے۔ ان کے افسانوں کی بنیاد سماجی اور اخلاقی اقدار پر ہے اور ان میں سیاسی ماحول کی جھلکیاں دیکھی جاسکتی ہیں۔

خدیجہ مستور کے افسانے’’محافظ الملک‘‘ کو اردو کے بہترین افسانوں میں شمار کیا جاتا ہے، اسی طرح آزادی کی تحریک اور قیامِ پاکستان پر ان کے ناول ’’آنگن‘‘ کو بھی بہت اہم سمجھا جاتا ہے۔

آج خدیجہ مستور کی برسی ہے۔ خدیجہ مستور 26 جولائی 1982 کو لندن میں انتقال کرگئی تھیں۔

اردو زبان کی اس نام ور افسانہ نگار نے 11 دسمبر 1927 کو بریلی (بھارت) میں آنکھ کھولی۔ قیامِ پاکستان کے بعد ہجرت کر کے پاکستان آنے والی خدیجہ مستور نے لاہور کو اپنا مستقر ٹھہرایا۔ خدیجہ مستور کی چھوٹی بہن بھی اردو ادب میں صف اوّل کی افسانہ نگار شمار ہوتی ہیں۔ ان کا نام ہاجرہ مسرور ہے۔

خدیجہ مستور نے افسانہ نگاری کا آغاز 1942 میں کیا۔ ان کے ابتدائی افسانوں کے دو مجموعے ’’کھیل‘‘ اور ’’بوچھاڑ‘‘ کے نام سے منظرِ‌عام پر آئے اور پاکستان آنے کے بعد تین افسانوی مجموعے چند روز اور، تھکے ہارے اور ٹھنڈا میٹھا پانی کے نام سے شایع ہوئے۔

خدیجہ مستور کے دو ناول ’’آنگن‘‘ اور ’’زمین‘‘ نے بھی ناقدین اور قارئین کو متاثر کیا۔ آنگن وہ نامل ہے جسے اردو کے صفِ اول کے ناولوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اس تخلیق پر انھیں آدم جی انعام بھی دیا گیا۔

Comments

- Advertisement -