تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

پاکستانیوں کے پسندیدہ، لبنانی شاعر خلیل جبران کے وہ اقوال جو آپ نے کبھی نہیں پڑھے

معروف مفکر، شاعر، اور مصور خلیل جبران کا آج 137 واں یوم پیدائش ہے، خلیل جبران کو پڑھنے والوں کی بڑی تعداد پاکستان میں بھی موجود ہے۔

لبنان کے شہر بشری میں پیدا ہونے والے خلیل جبران نے اپنے خاندان کے ساتھ بہت کم عمری میں امریکا کی طرف ہجرت کرلی تھی۔ ان کی نصف ابتدائی تعلیم لبنان، جبکہ نصف امریکا میں مکمل ہوئی۔

خلیل جبران مفکر شاعر ہونے کے ساتھ ایک مصور بھی تھے۔ انہوں نے اپنی مصوری میں قدرت اور انسان کے فطری رنگوں کو پیش کیا۔

جبران کی شہرہ آفاق کتاب ’دا پرافٹ (پیغمبر)‘ ہے جس میں انہوں نے شاعرانہ مضامین تحریر کیے۔ یہ کتاب بے حد متنازعہ بھی رہی، بعد ازاں یہ سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب بن گئی۔

خلیل جبران شیکسپیئر کے بعد سب سے زیادہ پڑھے جانے والے شاعر ہیں۔ وہ ایک مفکر بھی تھے۔ انہوں نے اپنے اقوال میں زندگی کے ایسے پہلوؤں کی طرف توجہ دلائی جو عام لوگوں کی نگاہوں سے اوجھل تھے۔

آئیں ان کے کچھ اقوال سے آپ بھی فیض حاصل کریں۔

ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیئے کہ غاروں میں رہنے والے اب بھی موجود ہیں۔ ہاں، یہ غار ہمارے دلوں میں بنے ہوئے ہیں۔

وہ شخص جو موت کی تمنا لے کر بھی اپنے عزیز و اقارب کے لیے جیے جا رہا ہے، زندگی اس کے لیے اذیت سے بھری ہوئی ہے۔

اگر تمہارا دل آتش فشاں ہے، تو تم اس میں سے پھول کھلنے کی توقع کیسے کرسکتے ہو؟

میں نے باتونی سے خاموشی سیکھی، شدت پسند سے برداشت کرنا سیکھا، نامہربان سے مہربانی سیکھی، اور کتنی حیرانی کی بات ہے کہ میں ان استادوں کا شکر گزار نہیں ہوں۔

خود محبت بھی اپنی گہرائی کا احساس نہیں کر پاتی جب تک وہ جدائی کا دکھ نہیں سہتی۔

بے شک وہ ہاتھ جو کانٹوں کے تاج بناتے ہیں، ان ہاتھوں سے بہتر ہیں جو کچھ نہیں کرتے۔

تم جہاں سے چاہو زمین کھود لو، خزانہ تمہیں ضرور مل جائے گا۔ مگر شرط یہ ہے کہ زمین کامیابی کے یقین کے ساتھ کھودو۔

حیرت ہے کہ مجھ میں موجود اچھائی نقصان کے سوا مجھے کچھ نہیں دیتی، جبکہ مجھ میں موجود برائی نے مجھے کبھی نقصان نہیں دیا۔ تاہم اچھائی سے میری وارفتگی جاری ہے۔

ہم میں سے زیادہ تر لوگ خاموش بغاوت اور چرب زبان اطاعت کے درمیان مشکوک طور پر معلق ہیں۔

خدا سے قربت چاہتے ہو تو اس کے بندوں کے قریب ہو جاؤ۔

بناؤ سنگھار کرنے والا اپنی بدنمائی و بدصورتی کی تائید کرتا ہے۔

کچھ لوگ اپنے کانوں سے سنتے ہیں، کچھ اپنے پیٹ سے، کچھ اپنی جیب سے اور کچھ ایسے بھی ہیں جو سنتے ہی نہیں۔

بدنیت اپنے مقصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوتا۔

شاعر تو وہ ہے جس کی غزل پڑھنے کے بعد آپ یہ محسوس کریں کہ اس کے بہترین اشعار تو ابھی کہے نہیں گئے۔

Comments

- Advertisement -