تازہ ترین

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

اسلام آباد : صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے...

پاکستانیوں نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا، میتھیو ملر

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے...

فیض حمید پر الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیٹی قائم

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی...

افغانستان سے دراندازی کی کوشش میں 7 دہشتگرد مارے گئے

راولپنڈی: اسپن کئی میں پاک افغان بارڈر سے دراندازی...

افغان نیشنل آرمی کی پہلی خاتون جنرل نے عہدہ سنبھال لیا

کابل: فوج ایک ایسا شعبہ ہے جس کے بارے میں برسوں سے یہ تصور کیا جاتا رہا ہے کہ اس میں صرف مرد ہی جاسکتے ہیں تاہم اب افغان خواتین بھی فوج میں اپنی موجودگی بڑھانے کی کوشش کررہی ہیں۔

افغان فوج کی پہلی خاتون جنرل خاتول محمد زئی فوج میں بھرتی ہونے کی خواہش مند خواتین کے لیے ایک مثال ہیں، خاتول محمد زئی گزشتہ تین عشروں سے زیادہ عرصے سے فوج میں خدمات سر انجام دے رہی ہیں، ایک کمانڈو اور چھاتہ بردار کی حیثیت سے وہ پیراشوٹ کے ذریعے 600 سے زیادہ جمپ لگا چکی ہیں، انہیں بڑی تعداد میں ایوارڈز، اسناد اور تمغے مل چکے ہیں۔

جنرل خاتول محمد زئی نے کہا ہے کہ جب میں فوجی وردی میں شہر میں نکلتی ہوں تو لوگ مجھے بڑی شفقت، ستائش اور محبت کی نظروں سے دیکھتے ہیں، بہت سے نوجوان کہتے ہیں کہ وہ بھی ان کی طرح کمانڈو بننا چاہتے ہیں۔

جنرل خاتول کا کہنا ہے کہ فوج کے دروازے خواتین پر بھی کھولے جائیں اور اس شعبے میں ان کی حوصلہ افزائی کی جائے، افغانستان کی فوج میں اس وقت 17 سو خواتین کام کررہی ہیں جو کل فوج کی محض ایک فیصد تعداد ہے۔

خاتول محمد زئی کا کہنا ہے کہ اگر امریکی افواج کی جانب سے 2001 میں طالبان کو شکست دے کر کابل سے بے دخل نہ کیا جاتا تو وہ کبھی جنرل نہ بن پاتیں کیونکہ وہ ایک خاتون ہیں، اب وہ ایک ایسی خاتون بن چکی ہیں جسے جنرل کے عہدے پر پہنچنے کا اعزاز حاصل ہے۔

خاتون جنرل کا مزید کہنا ہے کہ انہوں نے شادی سے قبل آرمی جوائن کی تھی، شادی کے بعد آرمی کو خیرباد کہہ دیا تھا تاہم کچھ عرصے بعد دوبارہ آرمی کو جوائن کیا اور انتھک محنت کے بعد جنرل کے عہدے پر فائز ہوئیں۔

دوسری جانب افغان فوج میں بھرتی ہونا کسی خاتون کے لیے آسان کام نہیں ہے کیونکہ انہیں سب سے پہلے اپنے خاندان اور مرد ساتھیوں کی جانب سے مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، بھرتی ہونے کے بعد انہیں ترقی نہیں ملتی، آگے بڑھنے کے مواقع نہیں ملتے، ٹریننگ کے لیے نہیں بھیجا جاتا اور ان کے ساتھ سیکیورٹی مسائل رہتے ہیں۔

اس وقت کابل میں قائم مارشل فہیم ملٹری اکیڈمی میں 103 خواتین کیڈٹ جنگ زدہ ملک میں معاشرتی رویوں اور سوچ کو بدلنے کے عزم کے ساتھ فوجی تربیت حاصل کرنے میں مصروف عمل ہیں، افغان نیشنل آرمی کی ایک خاتون گلالئی کہتی ہیں کہ میرا شروع سے ہی یہ عزم رہا ہے کہ میں بھی خاتول محمد زئی کی طرح ایک جنرل بنوں اور اپنے ملک کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے کام کروں۔


Comments

- Advertisement -