جمعرات, جنوری 16, 2025
اشتہار

’26 نومبر کو PTI جن باتوں پر راضی ہوئی اگر کارکنوں کو پتا چلا تو جوتے ماریں گے‘

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ 26 نومبر کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) احتجاج کے معاملے پر جن باتوں پر راضی ہوئی تھی اگر کارکنوں کو پتا چلا تو وہ اپنی قیادت کو جوتے ماریں گے۔

قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ 12 روز گزرنے کے باوجود ڈی چوک پر ہلاکتوں کا پتا نہیں چل سکا، پی ٹی آئی رہنما نہیں بتا پا رہے کہ 12 کارکن، 70 یا پھر 270 کارکن مرے ہیں؟ 12 کارکنوں کے جنازے، قبریں یا ورثا سامنے نہیں آ سکے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی کے اندر شدید اختلافات ہیں ہر رہنما کا الگ بیانیہ ہے، بنگلادیش بنانے والے ایوب خان کے رشتہ دار آج صوبائیت کا کارڈ کھیل رہے ہیں، عمر ایوب کے بقول بشریٰ بی بی ان کے ساتھ مونال کے راستے نکلی تھیں جبکہ خاتون کے بقول تمام لیڈران کو ڈی چوک پر چھوڑ کر بھاگے تھے۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ عمران خان سنگجانی پر راضی ہوئے لیکن ان کی بیگم نے انکار کر دیا، پی ٹی آئی رہنما کارکنوں کو چھوڑ کر دم دبا کر بھاگے، جب کھڑے رہنے اور دھرنے کا موقع آیا تو یہ سب بھاگ گئے، اب پی ٹی آئی نے سول نافرمانی کی کال دی ہے جو 10 سال پہلے بھی دی تھی، کنیٹنر پر کھڑے ہو کر انہوں نے بلوں کو آگ لگائی لیکن عوام نے مسترد کیا تھا۔

’پی ٹی آئی کو چیلنج ہے کوئی بھی پاکستانی یوٹیلیٹی بل سے انکار نہیں کرے گا۔ میں پی ٹی آئی سے اصرار کرتا ہوں کال دیں یہ بھی پہلے کی طرح ناکام ہوں گے۔ میدان سے بھاگنے کے بعد صوبائیت کا کارڈ کھیلنا گھٹیا حرکت ہے۔ یہ حرکتیں ڈی این اے کو دکھاتا ہے آمریت کے جراثیم ہوں تو ایسی باتیں کرتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے 3 حملے ناکام ہوئے سول نافرمانی کی کال بھی ناکام ہوگی، خاتون کو ڈھال بنانا اور خاتون شوہر سے آگے ہوں تو پھر اللہ ہی حافظ ہے، ایک دیوالیہ صوبے کی لیڈرشپ لے کر بار بار حملے کر رہے ہیں، پاکستانی پی ٹی آئی کے کہنے پر زرمبادلہ بھیجنے سے انکار نہیں کریں گے، پی ٹی آئی پہلے کچھ کارکردگی دکھائے پھر صوبائیت کی بات کرے، صوبے میں دہشتگردوں کو لاکر بسا دیا گیا یہ ملک سے محبت کی نشانی نہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا ایجنڈا ملک سے دشمنی کا ایجنڈا ہے جس کو ہم ناکام بنائیں گے، پی ٹی آئی کو خدشہ ہے کہ ملک کی معیشت دوبارہ کھڑی نہ ہو جائے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں