ہفتہ, جنوری 25, 2025
اشتہار

ایم کیوایم رہنما خواجہ اظہار الحسن کا وزیر صحت عذرا پیچوہو سے مستعفی ہونے کا مطالبہ

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی : ایم کیوایم رہنما خواجہ اظہار الحسن نے وزیر صحت عذرا پیچوہو سے مستعفی ہونے یا محکمہ صحت کے افسران کو فارغ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا لاڑکانہ میں کتے کا بچے کو کاٹنا حکمرانوں کی بدانتظامی کامنہ بولتاثبوت ہے۔

تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ ایم کیوایم رہنما خواجہ اظہار الحسن نے لاڑکانہ میں سگ گزیدگی کے واقعے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا بچے کو کتے کے کاٹے کا واقعہ کسی قیامت سے کم نہیں، لاڑکانہ کے چانڈکا اسپتال نے بچے کو لینےسے انکارکردیا، کتے کے کاٹےکی ویکسین تک نہیں، 18ویں ترمیم کا فائدہ ہے، لاڑکانہ کےشہریوں سےاپیل ہے چانڈکا میڈیکل کالج پر دھرنا دیں، واقعہ حکمرانوں کی بدانتظامی اورکرپشن کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ لاڑکانہ کے حکمرانوں نے بیرون ملک سے تعلیم اور تربیت حاصل کی، کیاامریکا، یورپ میں 8،8کتے سڑکوں پر لوگوں کو کاٹتےہیں؟ ہمارے یہاں آپ کے کتوں اور گلی کے کتوں میں زمین آسمان کا فرق ہے، ہیومن رائٹس پر آواز اٹھانی ہے تو لاڑکانہ کے آوارہ کتے اپنے گھروں میں رکھ لیں، جانوروں کے حقوق کے چکر میں تو ہم بنانا ریپبلک بن جائیں گے۔

مزید پڑھیں : لاڑکانہ میں کتے کے کاٹے کا لرزہ خیز واقعہ، سندھ کی سیاست میں ہل چل

- Advertisement -

ان کا کہنا تھا کہ ایک وزیر موصوف کہتے ہیں ٹڈی دل کو پکا کر کھا لیں، عذراپیچوہو خود مستعفی ہوں یا محکمہ صحت کے تمام افسران کو فارغ کریں، لاڑکانہ کےحکمرانوں کوغریب سے زیادہ کتوں کی فکرہے، یورپ کی سوچ لاڑکانہ پرمسلط نہیں کی جاسکتی، یورپ میں آوارہ کتےسڑکوں پرنہیں گھوم رہےہوتے۔

خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ کتےپالنےہیں تو گھروں میں پالیں،لاڑکانہ کےعوام کی جان چھوڑیں، سندھ کے حکمران چاہتے ہیں طاقت ان کے پاس ہو، عوام ان کے غلام بن کر رہیں ، متاثرہ بچہ کے اخراجات کون اٹھائے گا، حکومت تو چاہے گی متاثرہ بچہ زندہ ہی نہ رہے۔

رہنما ایم کیو ایم کا مزید کہنا تھا کہ روٹی کپڑا اور مکان تو سندھ میں کسی کے پاس نہیں ، 18 ویں ترمیم میں عوام غریب سے غریب اور وزرا امیر سے امیر ہوگئے۔

خیال رہے لاڑکانہ میں آوارہ کتوں کے حملے میں چھ سالہ حسنین بگھیو کراچی میں این آئی سی ایچ میں زیر علاج ہے،ڈاکٹروں کی ٹیم باہمی مشاورت کے بعدسرجری  کرے گی، رات گئے متاثرہ بچے کے اہل خانہ مختلف اسپتالوں میں در بدر گھومتے رہے  لیکن فوری طور پر کسی اسپتال نے بچے کو داخل نہیں کیا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں