اسلام آباد : پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا اسد عمر نےکہا تھا آنے والے وقت میں عوام کی چیخیں نکلیں گی۔۔ ہم نے اس لئے ووٹ نہیں دیا کہ عوام کی چیخیں نکلیں، وجودہ حکومت نےآتےہی 71سال کےقرض کاریکارڈتوڑدیا ، آئی ایم ایف ، چین اور ایشین بینک کے ساتھ شرائط پارلیمنٹ کو بتائی جائیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا جمہوری نظام کی سب سے اچھی بات یہ ہے عوام کے مسائل پر بات ہوتی ہے، ایک سیاسی کارکن کے طور پر یہ ہماری آئینی ذمہ داری بھی ہوتی ہے،اس بات کا سیاستدان کو احساس ہونا چاہیے کہ عوام سے کیا وعدے کر کے آتے ہیں؟
خورشید شاہ کا کہنا تھا ہمارے نظام کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ عوامی مسائل پارلیمنٹ میں اجاگر ہوتے ہیں ،جس میں احساس نہیں وہ انسان نہیں، افسوس کی بات ہے کہ سیاستدانوں میں بے حسی آچکی ہے، نام سیاست کا استعمال کرکے کام کچھ اور کرتے ہیں۔
رہنما پی پی نے کہا حکومت نے عوام کے ساتھ کی گئی کمٹمنٹ کی بجائے بھوک کی آگ میں جھونک دیا ہے ، ہر پارٹی غریب عوام کی بات کرتی ہے، انکے مسائل اجاگر کرکے جذباتی کرتے ہیں مگر اقتدار میں آتے ہی بھول جاتے ہیں، اس حکومت نے ایک نئی کہانی شروع کی پہلے انکار کیا اور پھر اسی آئی ایم ایف کے پاس جارہے ہیں۔
وزیر خزانہ کو ہٹادیا گیا ،8 ماہ میں ناکامی کا اس سے بڑا کیا ثبوت ہوگا
ان کا کہنا تھا موجودہ حکومت نے مختصر ترین وقت میں قرض لینے کا ریکارڈ توڑ دیا، کسی حکومت نےاتنےعرصےمیں اتنا بڑا قرضہ نہیں لیا، وزیر خزانہ کو ہٹادیا گیا ،8 ماہ میں ناکامی کا اس سے بڑا کیا ثبوت ہوگا ،معلوم نہیں سب سے زیادہ قربانیوں کے باوجود کیوں ہمیں دہشت گرد کہا جارہا ہے، حکمران بتائیں 9 ماہ میں الزام تراشیاں کرنے کی بجائے کیا کیا ہے ؟ایمنسٹی سکیم اور آئی ایم ایف کی مخالفت کرنے والے کیوں ادھر جارہے ہیں۔
خورشید شاہ نے کہا مدارس اصلاحات کی بات سمیت دیگر مسائل اگر وزرا ءاٹھاتے تو بہتر ہوتا ، ہر ادارے کو اپنے اپنے دائرے میں رہنا چاہیے، ایسے لگتا ہے عمران کو صرف ڈھال کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے، ہم پاک فوج کو دنیا میں اپنی طاقت کے طور پر متعارف کراتے ہیں.۔
پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا وہ معاشی انقلاب، پاؤں پر کھڑا کرنے اور قرضوں کے خاتمے کے دعوے کئے مگر آتے ہی 71 سالہ تاریخ میں بڑا قرض لے لیا، اب حکمران کہتے ہیں ملک میں کچھ نہیں تھا اور اب ہم نے قرض کیا، 2013ءمیں گروتھ 5.8 اور اب 2.4 ہے ، زرعی ترقی بھی کم ہے، مہنگائی 2013 میں 5.3 تھی اور اب یہ 9 کی حد کراس کررہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ جن حالات میں ہم آئی ایم ایف سے قرضے لے رہے ہیں وہ ناقابل برداشت ہیں مگر چارہ بھی کوئی نہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں آئی ایم ایف، چین اور ایشین بینک کے ساتھ شرائط پارلیمنٹ کو بتائیں، ہمیں آگاہ کریں توشایدہم کوئی مددکرسکیں، پی ٹی آئی سےاختلاف کےباوجودقومی نقصان نہیں چاہتے۔
جن حالات میں ہم آئی ایم ایف سے قرضے لے رہے ہیں وہ ناقابل برداشت ہیں
خورشید شاہ کا کہنا تھا پی پی نے80لاکھ ملازمین کی تنخواہوں میں125فیصداضافہ کیا، بےنظیرانکم سپورٹ پروگرام میں اربوں روپےاداکیےگئے، این ایف سی کے تحت صوبوں کاحصہ بڑھایاگیا، ہم نےکبھی طالبان یادہشت گردتنظیموں کی حمایت نہیں کی، دنیاآج بھی ہمیں دہشت گردوں کاساتھی سمجھتی ہے۔
رہنما پی پی نے کہا 9 ماہ کے اندرایسی کوئی بات بتائیں جوریاست کیلئےبولی گئی ہو؟ صرف ایک بات کہی گئی کرپشن کےخلاف بیانات دیئےگئے، بیرون ملک یہی رٹ لگائی گئی ہمارےملک میں کرپشن ہے، بیرون ملک سرمایہ کاروں نےسرمایہ کاری سےانکارکیا۔