سکھر : قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ دھرنے والوں سے معاہدہ پارلیمنٹ کے ذریعے ہوتا تو اچھا تھا، دین کےنام پر سیاست ملک کیلئے خطرناک ہے، الیکشن وقت پر ہونے چاہئیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ دھرنےسے متعلق حکومت نے اپوزیشن سے رابطہ نہیں کیا، نہ ہی پارلیمانی رہنماؤں کو اہمیت دی گئی، دھرنے کی وجہ سےلوگ پریشان تھے جس پرسنجیدگی بے حد ضروری تھی.
خورشید شاہ نے کہا کہ آئین کے مطابق حکومت نے فوج سے درخواست کی تھی، دھرنا جاری رہا اور آرٹیکل245کا راستہ تاخیر سے نکالا گیا، دھرنے میں جانیں ضائع ہونے پر عدالت کو سوموٹو لینا چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ حلف نامے سےمتعلق قانون کو سیاست کی بھینٹ چڑھایا گیا، حکومت نےدھرنےکوہینڈل کرنےمیں دیرکی۔
خورشیدشاہ نے کہا کہ دین کے نام پر سیاست کی جارہی ہے جو ملک کیلئے خطرناک ہے، سیاست اور مذہب کو الگ ہوناچاہیے، حکومت کی جانب سےجوغلطی کی گئی اپوزیشن نےاسےٹھیک کرایا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں طویل عرصہ تک وزیر خارجہ مقرر نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان عالمی سطح پر تنہا ہوگیا ہے جبکہ پیپلز پارٹی کے وزیر خارجہ کی تقرری کے مطالبے کا مذاق اڑایا گیا۔
ایک سوال کے جواب میں قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار کے تابڑ توڑ لفظی حملے جاری ہیں، چوہدری نثار پارٹی چھوڑنا نہیں چاہتے اور نہ ن لیگ انہیں نکالنا چاہتی ہے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔