تازہ ترین

آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان معاہدے پر امریکا کا ردعمل

واشنگٹن: امریکا نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)...

مسلح افواج کو قوم کی حمایت حاصل ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

ملت ایکسپریس واقعہ : خاتون کی موت کے حوالے سے ترجمان ریلویز کا اہم بیان آگیا

ترجمان ریلویز بابر رضا کا ملت ایکسپریس واقعے میں...

صدرمملکت آصف زرداری سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

صدر مملکت آصف علی زرداری سے سعودی وزیر خارجہ...

خواجہ آصف: اقامے سے نااہلی کا سفر

 مسلم لیگ ن کے رہنما اور وزیرِخارجہ  خواجہ محمد آصف کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے تین رکنی بنچ نے تاحیات نا اہل قراردے دیا ہے، ان کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر نظر ڈالتے ہیں۔

کیس کی سماعت کرنے والے لارجر بینچ میں جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن کیانی شامل تھے۔ بینچ کے سربراہ جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلہ پڑھ کر سنایا۔اس سے قبل سپریم کورٹ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت ہونے والی نااہلی کو تاحیات قرار دے چکی ہے۔ خواجہ آصف کی نااہلی کا فیصلہ آنے کے بعد اب وہ وزیر خارجہ نہیں رہے اور آئندہ انتخابات میں بھی حصہ نہیں لے سکتے۔

خیال رہے کہ خواجہ آصف کی نا اہلی کے لیے درخواست تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے دائر کی تھی ۔عثمان ڈار نے اپنی درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ وزیر خارجہ دبئی میں ایک پرائیویٹ کمپنی کے ملازم ہیں جہاں سے وہ ماہانہ تنخواہ بھی حاصل کرتے ہیں۔ غیر ملکی کمپنی میں ملازمت کرنے والا شخص وزیر خارجہ کے اہم منصب پر کیسے فائز رہ سکتا ہے۔

آئیے خواجہ آصف کی سیاسی زندگی پر ایک نظر ڈالتے ہیں


 خواجہ محمد آصف  پنجاب  کے معروف سیاست داں خواجہ محمد صفدر کے بیٹے ہیں  ۔ خواجہ صفدر نے  1947سے قبل تحریک پاکستان میں متحرک کردار ادا کیا تھا ۔ وہ  جنرل ضیا الحق کے دور میں پاکستان کے مجلس شوریٰ کے چیئرمین بھی بنے ۔ وہ 1962میں صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور اس کے بعد وہ حزب اختلاف کے راہنما بن گئے ۔ 1965 میں وہ دوبارہ صوبائی اسمبلی کے رکن بنے ۔ خواجہ محمد صفدر 1970کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کے امیدوار سے شکست کھا گئے تھے ۔

خواجہ محمد آصف کئی سال تک متحدہ عرب امارات میں رہنے کے بعد اپنے والد کی وفات کے بعد پاکستان میں واپس آئے اور1991 میں اپنا سیاسی کیریئر شروع کیا ۔1991 میں وہ پہلی مرتبہ وہ تین سال تک مسلم لیگ ن کی نشست پر پاکستان کے سینیٹ کے رکن رہے ۔سنہ 1993 میں وہ پاکستان کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 110 (سیالکوٹ) سے پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے ۔

 انہوں نے دوسری مرتبہ عام انتخابات میں 1997میں کامیابی حاصل کی اور دوسری مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ۔ 1999میں جنرل پرویز مشرف کے ہاتھوں نواز حکومت کے خاتمے کے بعد خواجہ آصف کو کرپشن کے الزامات کے تحت گرفتار کرلیا گیا لیکن بعد عدم ثبوت کی بنا پر انہیں رہا کردیا گیا ۔ 2002میں وہ تیسری مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ۔

 وہ چوتھی مرتبہ 2008قومی اسمبلی کے رکن بنے اور یوسف رضا گیلانی کی وفاقی کابینہ میں انہیں مختصر وقت کیلئے پٹرولیم اور قدرتی وسائل کے قلمدان کے تحت کام کرنے کا موقع ملا ۔ مسلم لیگ (ن) چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری تحریک کے باعث پیپلز پارٹی کی اتحادی حکومت سے الگ ہوئی تو خواجہ محمد آصف نے بھی استعفیٰ دیدیا ۔

 جون 2012میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے قرار دیا کہ خواجہ محمد آصف دوہری شہریت رکھتے ہیں اور اسی وجہ سے وہ پاکستان کے آئین کے مطابق کوئی آئینی عہدہ اپنے پاس نہیں رکھ سکتے ۔ چونکہ درخوست گزار نے اپنی درخواست واپس لے لی تھی اس لئے سپریم کورٹ نے انہیں با عزت بری کردیا ۔ 2013میں خواجہ آصف پانچویں مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ۔

نواز شریف تیسری دفعہ ملک کے وزیر اعظم بنے تو انہوں نے وفاقی کابینہ میں خواجہ آصف کو وفاقی وزیر پانی و بجلی مقرر کیا جبکہ وفاقی وزیر دفاع کی اضافی ذمہ داری بھی ان کے کندھوں پر ڈالی ۔ جولائی 2017میں سپریم کورٹ نے نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا تو شاہد خاقان عباسی نے ان کی جگہ وزیر اعظم کا حلف اٹھا یا ۔ خواجہ محمد آصف کو نئی کابینہ میں وزیر خارجہ کا قلمدان سونپا گیا ۔ اس سے قبل پاکستان میں کوئی وزیر خارجہ کام نہیں کررہا تھا کیونکہ وزیر خارجہ کا منصب وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے پاس رکھا ہوا تھا۔

مختلف وزارتوں میں خدمات


خواجہ محمد آصف اگست 2017کے بعد سے پاکستان کے وزیر خارجہ ہیں ۔اس سے قبل وہ وفاقی وزیردفاع کے منصب پر ذمہ داریاں سر انجام  دے رہے تھے۔ وہ 2013سے 2017کے دوران وفاقی وزیر پانی و بجلی بھی رہے جبکہ یہ نواز شریف کا تیسرا دور حکومت تھا ۔

 نواز شریف کے دوسرے دور  1997میں انہوں نے وفاقی کابینہ میں مختلف عہدوں پر کام کیا ۔ وہ 1997سے 1999تک پاکستان نجکاری کمیشن کے چیئرمین رہے ۔ 2008 میں انہوں نے یوسف رضا گیلانی کے دور حکومت میں پٹرولیم اور قدرتی وسائل میں مختصر طور پر خدمات سر انجام دیں ۔

سنہ 2009 میں مسلم لیگ (ن) نے جسٹس افتخار بحالی تحریک میں پیپلز پارٹی کی اتحادی حکومت کا ساتھ چھوڑا تو خواجہ آصف نے بھی اپنی ذمہ داریوں سے استعفیٰ دے دیا ۔  ایف آئی آر 2014میں انقلاب مارچ کے دوران پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی مداخلت سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے دوران شہید ہونے والے 14 افراد کے قتل اور 90 سے زائد شدید زخمی شہریوں کو انصاف دلانے کے لیے  وزیر دفاع خواجہ محمد آصف سمیت 9 افراد کے خلاف قتل کی ایف آئی آر درج ہوئی۔

حالاتِ زندگی


خواجہ آصف 9اگست 1949کو سیالکوٹ میں خواجہ محمد صفدر کے گھر پیدا ہوئے ۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم کیڈٹ کالج حسن ابدال میں حاصل کی ۔ انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجو ایشن اور لاہور یونیورسٹی آف لاء سے ایل ایل بی کیا ۔ خواجہ آصف پیشے کے لحاظ سے ایک بینکر ہیں اور انہوں نے متحدہ عرب امارات کے مختلف بینکوں میں کام کیا ہے ۔ ۔  وہ پیشے کے لحاظ سے ایک بینکر ہیں اور انہوں نے 1970میں پنجاب یونیورسٹی سے بی اے ایل ایل بی بی کا امتحان پاس کیا تھا ۔ ان کا ایک بیٹا اور تین بیٹیاں  ہیں اور ان کے  بچے انتہائی تعلیم یافتہ اور بیرون ملک مقیم  ہیں ۔

Comments

- Advertisement -
فواد رضا
فواد رضا
سید فواد رضا اے آروائی نیوز کی آن لائن ڈیسک پر نیوز ایڈیٹر کے فرائض انجام دے رہے ہیں‘ انہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ تاریخ سے بی ایس کیا ہے اور ملک کی سیاسی اور سماجی صورتحال پرتنقیدی نظر رکھتے ہیں