وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ جب پی ٹی آئی کے لوگ پنجاب پر لشکر کشی کی بات کریں گے تو ایسا ہی ردعمل آئے گا جو کل رات کو ہوا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کل پارلیمنٹ ہاؤس میں جو کچھ ہوا میں اس کی تائید نہیں کرتا لیکن جس زبان کا استعمال کیا گیا تو اس کے بعد آپ کیا توقع کرتے ہیں۔ جب پی ٹی آئی ے جلسے میں وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ پشتونوں کا لشکر لے کر پنجاب پر حملہ آور ہوں گا تو کل رات جو کچھ ہوا وہ اسی بات کا ری ایکشن تھا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پرسوں پی ٹی آئی کے جلسے میں پاکستان کے وجود کو چیلنج کیا گیا، وفاق پر حملوں کی بات کی گئی، خواتین کی بے حرمتی اور میڈیا کے خلاف غلط زبان کا استعمال کیا گیا۔ جب آپ کہیں کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں، پھر اس کا کیا ردعمل آنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ شخص خود کو جمہوری سمجھتا ہے تو کیسے کہتا ہے کہ اسٹیبشلمنٹ سے بات کروں گا۔ یہ ان کے بنیادی سیاسی ڈی این اے میں خرابی کا نتیجہ ہے۔ یہ جہاں سے آتے ہیں تو ان ہی کی بات کرتے ہیں۔ 9 مئی کے بعد اخلاقیات کی بات کی جا سکتی ہے کیا؟
وزیر دفاع نے کہا کہ انہوں نے 15 دن میں بانی پی ٹی آئی کو رہا کرانے کی دھمکی دی ہے۔ آج دوسرا دن ہے، 13 دن رہ گئے، ہم انتظار کر رہے ہیں یہ لشکر لے کر آئیں۔ ہم اٹک کے پُل پر ان کا انتظار کریں گے۔
بتایا جائے نواز شریف نے 10 سالہ جلا وطنی کیوں کاٹی؟ محمود خان اچکزئی