تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

ہم اپنے بڑے خوابوں کو پورا کیوں نہیں کر پاتے؟

ہم میں سے بہت سے افراد اپنی زندگی بدلنے کا خواب دیکھتے ہیں، کچھ خواب ایسے ہوتے ہیں جو ذاتی طور پر ہمارے فائدے کے لیے اور کچھ مجموعی طور پر پوری انسانیت کے فائدے کے لیے ہوتے ہیں۔

لیکن بہت ہی کم افراد ان خوابوں کو پورا کر پاتے ہیں جبکہ زیادہ تر ایک اوسط زندگی گزار کر اس دنیا سے چلے جاتے ہیں۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ ان لوگوں کے خوابوں کے پورا نہ ہونے، اور ان کے بد دل ہوجانے کی کیا وجہ ہے؟

اس کی وجہ ہے، چھوٹی اور پست ذہنیت کے وہ لوگ جو ہمارے ارد گرد موجود ہیں۔

کہا جاتا ہے، کہ اگر اپنے بڑے خوابوں کا قتل کرنا چاہتے ہو، تو انہیں چھوٹے (دماغ کے) لوگوں سے ڈسکس کرو، پھر دیکھو، کیسے تمہارا بڑا ارادہ اپنی موت آپ مرجاتا ہے۔

امریکی مصنف مارک ٹوائن کہتا ہے، ان لوگوں سے دور رہو جو تمہارے خوابوں اور امنگوں کو بے وقعت کردیں۔ یہ کام پست ذہنیت کے افراد کرتے ہیں، لیکن عظیم لوگ آپ کو یہ احساس دلاتے ہیں کہ آپ بھی عظیم بن سکتے ہیں۔

دراصل جب ہم بڑے خواب رکھتے ہیں تو ان کے پایہ تکمیل تک پہنچنے کا دار و مدار اس بات پر ہوتا ہے کہ ہمارے ارد گرد کس قسم کے افراد موجود ہیں۔

اگر ہم اوسط ذہن رکھنے والے افراد میں گھرے ہیں تو ہمارے خوابوں کا حقیقت میں بدلنا ناممکن ہوجاتا ہے۔ ایسے لوگوں کو جب ہم اپنے خواب، خیال اور ارادے بتاتے ہیں تو وہ یا تو ہماری حوصلہ شکنی کرتے ہیں، یا ہمارے خیال کو رد کردیتے ہیں، یا پھر اس آئیڈیے کو چرا کر ہمارے حریف بن جاتے ہیں۔

یہ لوگ نہ صرف ہمیں وہ پہلو دکھائیں گے جن کی وجہ سے ہمارا ارادہ ناکام ہوسکتا ہے، بلکہ ان پہلوؤں کو بھی ہم سے چھپا دیں گے جن کی وجہ سے ہمارا ارادہ کامیاب بھی ہوسکتا ہے۔

یہی نہیں، ایسے افراد ہمیں صبر شکر کرنے، جیسے بھی حالات ہوں ان سے راضی بہ رضا رہنے اور کم پر خوش رہنے کا سبق دیں گے اور اس طرح دیں گے کہ ہم واقعی یہی سب کر بیٹھیں گے۔

دراصل ایسے افراد دوسروں کے بڑے ارادوں سے خود کو غیر محفوظ خیال کرنے لگتے ہیں، وہ دیکھتے ہیں کہ ہم وہ کچھ حاصل کرسکتے ہیں جو وہ خود نہیں کرسکتے، تو ہمیں اس سے روکنے کے لیے پرزور مزاحمت کرتے ہیں۔

یہی نہیں وہ ہمارے تخیل کی اونچی اڑان کے پر کاٹ کر اسے اپنی سطح تک لے آئیں گے اور ہمار بلند ارادہ وہیں مر جائے گا۔

امریکی مصنفہ مرین ڈوڈ کہتی ہیں، اپنے دماغ کو وہاں تک بلند کرلیں جہاں آپ سطحی لوگوں کی قربت میں الجھن محسوس کرنے لگیں، اگر آپ اس سے کم پر راضی ہوگئے جس کے آپ مستحق ہیں، تو جان لیں کہ آپ کو اس سے بھی کم ملے گا۔

وہ کہتی ہیں، آپ کا اصل دشمن وہ ہے جو آپ کو اس سے کم قبول کرنے پر راضی کر لے جو خدا نے آپ کے لیے رکھا ہو۔

برطانوی مصنفہ ورجینیا وولف بھی کہتی ہیں، وہ شخص جو تمہارے خوابوں پر ڈاکہ ڈال لے، وہ دراصل تمہاری زندگی لوٹ لیتا ہے۔

یقیناً ایسے افراد ہی ان بہت سے کارناموں کی راہ میں رکاوٹ ہیں جنہیں رونما ہو کر انسانیت کی بھلائی میں اپنا کردار ادا کرنا تھا، کہیں آپ کا شمار بھی ایسے لوگوں میں تو نہیں ہوتا؟

Comments

- Advertisement -