اسلام آباد : ماہر قانون بیرسٹر اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ ارشد شریف کا قتل ہٹ مین کی جاب ہے، کینیا پولیس کا کردار دیکھنا ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق ماہر قانون اعتزاز احسن نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘آف دی ریکارڈ’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ وہ زمانہ نہیں کہ کسی قتل کے واقعے کے ملزم تک پہنچا نہ جاسکے، ٹیکنالوجی کا دور ہے ملزم پکڑا نہ جائے، نہ کوشش کی جائے تو الگ بات ہے۔
اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ موبائل فون اورلیپ ٹاپ کے فرانزک سے ہی بہت کچھ پتہ چل جاتا ہے، پتہ چلا ہے کینیا حکام نے ارشدشریف کا موبائل اورلیپ ٹاپ نہیں دیا، اس میں شک نہیں کینیا کی پولیس ارشد شریف کے قتل میں استعمال ہوئی۔
ماہر قانون نے کہا کہ کینیا پولیس کے سامنے یا انہوں نے خود ارشد شریف کو قتل کیا ہے اور کینیا پولیس نے تو شروع میں خود اعتراف کیا کہ ہم نے ارشد شریف کو مارا۔
ان کا کہنا تھا کہ کینیا پولیس واقعے کی جگہ پر پہلے پہنچی یا پہلے سے موجود تھی یہ بھی دیکھنا ہوگا، ارشد شریف کا قتل ہٹ مین کی جاب ہے، کینیا پولیس کا کردار دیکھنا ہوگا۔
بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ کینیا سے جورپورٹس آرہی ہیں ان پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا، ارشد شریف کو پاکستان سے جانا پڑا، یہ دیکھنا ہوگا کیوں ملک سے جانا پڑا، جے آئی ٹی کو دیکھنا ہے ایسے کیا حالات بنائے گئے کہ ارشد شریف کو باہر جانا پڑا اور ارشد شریف کے بیرون ملک جانے کا بینفشری کون ہوگا یہ بھی دیکھنا ہوگا۔
ماہر قانون کا مزید کہنا تھا کہ صحافی ارشد شریف تو اے آر وائی کا اثاثہ تھے، تحقیقات کرنے والوں کو سب دیکھنا ہوگا کہ پہلے دن سے کیا بیانات دیئے گئے، رانا ثنااللہ نے جو بیانات دیئے تحقیقات کرنے والے اس کو بھی دیکھیں گے۔
انھوں نے کہا کہ صحافی ارشد شریف پاکستان کے بہترین صحافی تھے، سلمان اقبال کا اثاثہ تھے، غیر معتبر بیان دیا جائے اور وہ اہم عہدے سے دیا جائے تو دیکھا جاتا ہے۔
رانا ثنا اللہ کے حوالے سے اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ بطوروزیرداخلہ راناثنااللہ کےبیانات کو میں نے بھی سنا ہے، راناثنااللہ کے پاس ایسے کیا ثبوت تھے جو انہوں نے متنازع بیانات دیئے۔