تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

سعودی ولی عہد اور شاہ سلمان کا بڑا فیصلہ

ریاض: سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان نے اعضا عطیہ پروگرام میں اپنے ناموں کا اندراج کرادیا ہے۔

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق ولی عہد اور شاہ سلمان نے اعضا عطیہ کیے جانے کے پروگرام میں اپنی رجسٹریشن شہریوں اور مقیم افراد کی حوصلہ افزائی کے طور پر کرائی ہے۔

عرب نیوز کے مطابق اعضا عطیہ کیے جانے کا یہ پروگرام سعودی سینٹر فار آرگن ٹرانسپلانٹیشن کا حصہ ہے اور انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ ان مریضوں کو امید دیتا ہے جن کے زندہ رہنے کے لیے نئے عضو کی ضرورت ہوتی ہے۔

شاہ سلمان نے سعودی سینٹر فار آرگن ٹرانسپلانٹیشن کے قیام کے اقدامات کئے تھے، جسے عام طور پر نیشنل سینٹتر فار کڈنی ٹرانسپلانٹیشن کے طور پر جانا جاتا ہے، ادارے کے قیام کا مقصد ان مریضوں کی مشکلات کم کرنا تھا جن کے گردے فیل ہو جائیں۔

بعدازاں عضو عطیہ کرنے کا سلسلہ ان تمام مریضوں تک بڑھا دیا گیا جن کا کوئی عضو مستقل طور پر فیل ہو چکا ہو، یہ ان مریضوں کے لیے امید کا باعث تھا جو ویٹنگ لسٹ پر تھے اور ان کی صحت یابی کے لیے نئے عطیات کی ضرورت تھی، جیسے دل، جگر، گردے، پھیپھڑے اور دوسرے اعضا وغیرہ۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’شاہ سلمان اور ولی عہد کی جانب سے پروگرام میں اندراج ان مریضوں کے لیے فکر مند ہونے کا ایک بزرگانہ اشارہ ہے جو جسم کا کوئی عضو کھونے کے آخری مراحل میں ہیں، اسی طرح یہ یکجہتی کی انتہائی اہم شکلوں میں سے ایک ہے جن کے لیے سعودی معاشرہ جانا جاتا ہے۔

ایس پی اے کے مطابق ایسے اشارے بھی سامنے آئے ہیں کہ کئی اعلیٰ حکام بھی اعضا عطیہ کرنے کے پروگرام میں شامل ہوئے ہیں جن میں سعود بن نائف بن عبدالعزیز (گورنر مشرقی علاقہ)، پرنس فیصل بن خالد بن سلطان بن عبدالعزیز (گورنر شمالی علاقہ)، پرنس ڈاکٹر حسام بن سعود بن عبدالعزیز (گورنر البہا) اور فیصل بن نواف بن عبدالعزیز (گورنر الجوف) شامل ہیں۔

اس اقدام سے صحت عامہ کے شعبے کی استعداد کار کو بڑھانے میں مدد ملے گی، مشکل آپریشنز کے سلسلے میں میڈیکل کے شعبے کی کارکردگی میں بہتری آئے گی اور مستقبل میں ان کی کامیابیوں کا تناسب بڑھے گا۔

Comments

- Advertisement -