اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایمبسی روڈ پر موجود درختوں کو کاٹے جانے کے خلاف اسلام آباد کے شہری خصوصاً خواتین ریڈ زون میں جمع ہوگئیں اور درختوں کی کٹائی کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔ درختوں کی کٹائی کے خلاف سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ’مجھے کیوں کاٹا‘ کا ہیش ٹیگ مقبول ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے ریڈ زون میں واقع ایمبسی روڈ پر موجود درختوں کو بے دردی سے کاٹ دیا گیا جس کے خلاف خواتین بڑی تعداد میں ریڈ زون میں جمع ہوگئیں۔
This is murder & the blood is on the hands of those who ordered this& on everyone who had the power to stop this&did nothing #EmbassyRoad pic.twitter.com/8Q1KYJgk4W
— saima asif (@saimaomar2) October 16, 2017
مظاہرین میں سماجی کارکنان، مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد اور عام شہری بھی شامل تھے۔
احتجاج سے قبل تمام مظاہرین اسلام آباد پریس کلب میں جمع ہوئے اور دارالحکومت میں ہونے والی درختوں کی غیر قانونی کٹائی کے خلاف بھرپور احتجاج کا عزم ظاہر کیا۔
پریس کانفرنس میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر اور ماہر ماحولیات اور سابق وزیر ماحولیات ملک امین اسلم نے بھی شرکت کی۔
احتجاج کے دوران خواتین نے ٹوٹے درختوں کی جگہ باقی رہ جانی والی جھاڑیوں کو تھام کر افسوس کا ظہار کیا۔
باقی رہ جانے والے درختوں پر سرخ ربن کے ساتھ مختلف کارڈز بھی منسلک کیے گئے جن پر لکھا تھا، ’انہوں نے اسلام آباد کو گنجا کر ڈالا‘، ’میں تو انسان دوست ہوں مجھے کیوں کاٹا‘۔
اس احتجاجی مہم کا نام ’ایمبسی روڈ کے درختوں کی فریاد ۔ مجھے کیوں کاٹا‘ رکھا گیا جو سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بے حد مقبول ہوگیا اور نہ صرف اسلام آباد بلکہ پورے پاکستان سے لوگوں نے درختوں کی کٹائی کے خلاف برہمی کا اظہار کیا۔
Press conference taking place at #Islamabad #PressClub to protect on illegal cutting of trees on #EmbassyRoad #ReclaimISB #MujayKuinKata pic.twitter.com/JJwdkj8STQ
— Syed M Abubakar (@SyedMAbubakar) October 25, 2017
دارالحکومت کی خواتین کا کہنا ہے کہ ملک بھر کی طرح اسلام آباد میں بھی درختوں کو بے دردی سے کاٹے جانے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور وہ اس کے خلاف بھرپور آواز اٹھائیں گی، اور انہیں امید ہے کہ مرد حضرات بھی ان کا ساتھ دیں گے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔