تازہ ترین

علی امین گنڈاپور وفاق سے روابط ختم کر دیں، اسد قیصر

اسلام آباد: رہنما پاکستان تحریک انصاف اسد قیصر نے...

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

مجھے کیوں کاٹا: اسلام آباد میں درختوں کی کٹائی کے خلاف خواتین کا احتجاج

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایمبسی روڈ پر موجود درختوں کو کاٹے جانے کے خلاف اسلام آباد کے شہری خصوصاً خواتین ریڈ زون میں جمع ہوگئیں اور درختوں کی کٹائی کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا۔ درختوں کی کٹائی کے خلاف سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر ’مجھے کیوں کاٹا‘ کا ہیش ٹیگ مقبول ہوگیا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کے ریڈ زون میں واقع ایمبسی روڈ پر موجود درختوں کو بے دردی سے کاٹ دیا گیا جس کے خلاف خواتین بڑی تعداد میں ریڈ زون میں جمع ہوگئیں۔

مظاہرین میں سماجی کارکنان، مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد اور عام شہری بھی شامل تھے۔

احتجاج سے قبل تمام مظاہرین اسلام آباد پریس کلب میں جمع ہوئے اور دارالحکومت میں ہونے والی درختوں کی غیر قانونی کٹائی کے خلاف بھرپور احتجاج کا عزم ظاہر کیا۔

پریس کانفرنس میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر اور ماہر ماحولیات اور سابق وزیر ماحولیات ملک امین اسلم نے بھی شرکت کی۔

احتجاج کے دوران خواتین نے ٹوٹے درختوں کی جگہ باقی رہ جانی والی جھاڑیوں کو تھام کر افسوس کا ظہار کیا۔

باقی رہ جانے والے درختوں پر سرخ ربن کے ساتھ مختلف کارڈز بھی منسلک کیے گئے جن پر لکھا تھا، ’انہوں نے اسلام آباد کو گنجا کر ڈالا‘، ’میں تو انسان دوست ہوں مجھے کیوں کاٹا‘۔

اس احتجاجی مہم کا نام ’ایمبسی روڈ کے درختوں کی فریاد ۔ مجھے کیوں کاٹا‘ رکھا گیا جو سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بے حد مقبول ہوگیا اور نہ صرف اسلام آباد بلکہ پورے پاکستان سے لوگوں نے درختوں کی کٹائی کے خلاف برہمی کا اظہار کیا۔

دارالحکومت کی خواتین کا کہنا ہے کہ ملک بھر کی طرح اسلام آباد میں بھی درختوں کو بے دردی سے کاٹے جانے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے اور وہ اس کے خلاف بھرپور آواز اٹھائیں گی، اور انہیں امید ہے کہ مرد حضرات بھی ان کا ساتھ دیں گے۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -